مزیدار کھانا کھانے کے بعد اس نے بل منگوایا، پیسے نکالنے کیلئے جیب میں ہاتھ ڈالا، بٹوا نا پا کر نادیدہ خوف سے اس کی حالت ہی خراب ہو گئی۔ ہسٹیرائی انداز میں اوپر نیچے جیبوں کو ٹٹولا مگر بٹوہ کہاں سے ملتا، وہ تو دفتر سے نکلتے ہوئے میز پر ہی رہ گیا تھا۔ سر جھکائے آنے والی ممکنہ پریشانیوں اور انکے حل پر غور کرتا رہا۔ کوئی راہ نا پا کر کاؤنٹر کی طرف چلدیا تاکہ اپنی گھڑی ضمانت کے طور رکھوا کر جائے اور پیسے لیکر آئے۔ بل میز پر رکھتے ہوئے کیشیئر کو ابھی کچھ کہنا ہی چاہتا تھا کہ وہ خود ہی بول پڑا؛ جائیں جی آپ کا بل ادا ہو چکا ہے۔ حیرت کے مارے اس نے سوال کیا؛ مگر کس نے ادا کیا ہے؟ کیشیئر نے کہا ابھی آپ سے پہلے اس باہر جانے والے آدمی نے دیا ہے۔ اس نے کہا؛ تو میں اسے کیسے واپس لوٹاؤں گا یہ پیسے، میں تو اسے جانتا ہی نہیں؟ کیشیئر نے کہا؛ کسی کو ایسی صورتحال میں پھنسا مجبور دیکھنا تو بڑھ کر ادا کردینا، نیکی اسی طرح تو آگے چلا کرتی ہے۔
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment