محسن نقوی
اشک آنکھوں میں چھپاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
بوجھ پانی کا اٹھاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
پاؤں رکھتے ھیں جو مجھ پر انہیں احساس نہیں
میں نشانات مٹاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
برف ایسی کہ پگھلتی نہیں پانی بن کر
پیاس ایسی کہ بجھاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
اچھی لگتی نہیں اس درجہ شناسائی
ہاتھ ہاتھوں سے ملاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
غم گساری بھی عجب کار محبت ھے کہ میں
رونے والوں کو ہنساتے ھوئے تھک جاتا ھوں
اتنی قبریں نہ بناؤ میرے اندر محسن
میں چراغوں کو جلاتے ھوئے تھک جاتا ھوں
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment