Haha nice
--
آپریشن کے بعد فاطمہ کی حالت مزید ابتر ہوگئی۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ صورتِ حال نازک ہے۔ بیماری پھیپڑوں تک پہنچ گئی ہے اور اسے نہیں لگتا کہ وہ چھ ماہ سے زیادہ جی پائے گی۔
یہ خبر سن کر اس کے پیروں تلے سے گویا زمین ہی نکل گئی۔ اور وہ چلائی: صرف چھ ماہ؟
ہم سے جو ہوسکتا تھا ہم کر چکے۔ اب معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ ڈاکٹر نے سر ہلاتے ہوئے وضاحت کی۔
مگر مجھے زندگی سے پیار ہے… میں جینا چاہتی ہوں.. بلکہ صدیوں جینا چاہتی ہوں.. ابھی میری عمر ہی کیا ہے…
ایک حل ہے۔ ڈاکٹر نے اعلان کیا۔
یہ سن کر فاطمہ امید افزا نظروں سے ڈاکٹر کی طرف دیکھنے لگی۔ لیکن جب اس نے محسوس کیا کہ ڈاکٹر کی خاموشی لمبی ہوگئی ہے تو اس نے سوال کیا:
کیا حل ہے؟
حل یہ ہے کہ تم کسی شاعر سے شادی کر لو؟!
شاعر؟! شاعر سے شادی کر کے میری بیماری کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے؟ کیا شاعر کے پاس کوئی ایسا علاج ہے جو میڈیکل سائنس کے پاس نہیں؟!
اچھا سوال ہے… میں وضاحت کرتا ہوں…
یہ کہہ کر ڈاکٹر کی خاموشی ایک بار پھر طویل ہوگئی۔
میں سن رہی ہوں.. بتائیے؟ فاطمہ نے گویا ڈاکٹر کو جھنجھوڑا…
بات یہ ہے.. (ڈاکٹر نے تمہید باندھی)… کہ شاعر مغرور مخلوق ہوتے ہیں
.. متقلب المزاج اور کثیر الفرمائش ہوتے ہیں.. انہیں یہ وہم ہوتا ہے کہ وہ کسی الگ نوع کے انسان ہیں۔ وہ خود کو برتر سمجھتے ہیں اور باقیوں کو کمتر.. وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ ہیں مگر در حقیقت وہ الگ تھلگ رہنا پسند کرتے ہیں.. شاعر چاہتے ہیں کہ ان کی بیویاں ان کی منقلب المزاجی سے خود کو ہم آہنگ کریں۔ تمہیں دن رات اپنے شوہر کی اتنی شاعری سننی پڑے گی کہ بالآخر تم تنگ آجاؤگی.. اور خبردار جو تم نے اس کی شاعری پر ذرا بھی تنقید کی یا اسے نا پسند کیا.. قیامت کے دن بھی جب خدا اس سے نیکیوں اور گناہوں کا پوچھے گا تو وہ کہے گا کہ اس کے کھاتے میں صرف نیکیاں ہی نیکیاں ہیں کیونکہ وہ ایک بڑا شاعر ہے.. اس کا واحد گناہ صرف تم سے شادی کرنا ہے اور یہ گناہ تو مردوں کو ویسے ہی معاف ہے ۔کیونکہ خدا نے آدم کو بھی حواء کے بہکاوے میں آنے کے با وجود معاف کر دیا تھا
یہ بھی خیال رہے کہ جب وہ کوئی غزل یا نظم لکھ رہا ہو تو چائے کافی کو دیر نہیں ہونی چاہیئے.. یا چائے میں چینی اس کی پسند کے مطابق نہ ہو.. ورنہ وہ تم پر اپنی غزل کی خرابی کا الزام ڈال دے گا۔ اگر اس کی کسی غزل پر تنقید ہوئی تو تم پر الزام ہوگا کہ اس کے ناقدین کی طرح تم میں بھی رتی بھر ادبی ذوق نہیں ہے۔ اور اگر اس کی غزل کی پذیرائی ہوئی تو تمہیں پھول ملیں گے.. مگر خیال رہے.. اس کے بیڈ کے سرہانے رکھنے کے لیے۔
مگر مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس سب کا میری بیماری کے ٹھیک ہونے سے کیا تعلق ہے؟ میں زندہ کیسے رہوں گی؟ فاطمہ نے استفسار کیا۔
یہ بڑا اہم سوال ہے.. شاعر جیسا کہ میں نے بیان کیا تمہاری زندگی جہنم بنا دے گا۔
مگر چھ ماہ بعد میری ممکنہ موت کا کیاہوگا؟
یہ تو گویا خلاصہء کلام ہے.. تمہاری بیماری ٹھیک نہیں ہوگی.. تم چھ ماہ بعد مر جاؤگی.. مگر کسی شاعر کے ساتھ گزرے چھ ماہ تمہیں صدیوں پر محیط محسوس ہوں گے.. شاید ان چھ ماہ کے ختم ہونے سے پہلے ہی تم موت کی تمنا کرنے لگو!!
--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment