Nice...
On 7 Oct 2015 10:57, "Jhuley Lal" <jhulaylall@gmail.com> wrote:
-- --ارے گن پت بجا نہ کاہے کورک گیا"از عابدہ رحمانیاکشے کمار کی کی تیز آواز گونجی اور اس کے ساتھ بےہنگم چنختی ہوئی موسیقی اور تھرکتی ہوئی خوبصورتیاں، کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی سارے حاضرین دم بخود اس زبردست, بےہنگم ناچ گانے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں-انسان نے ناچنا کب سے شروع کیا تھا اور اس کی کیا تاریخ ہے؟ خاموش بیٹھے بیٹھے میرا ذہن بھٹکنے لگا کہتے ہیں ناچنا گانا انسان کا بنیادی حق ہے خوش ہوں تو لگتا ہے ساری کائنات جھوم رہی ہے اور خود بھی جھومنے کو جی چاہتا ہے اسی ناچ کو فنون لطیفہ میں شامل کیا گیا اس فن کو دنیا بھر میں مختلف نام دئےگئے ،قدموں کی الٹ پھیر' جسمانی حرکات کو کسی نے اعضاء کی شاعری کہا' تو کسی نے فحاشی و بیباکی کہا - کچھ دل پھینک ایسے بھی نکلے جو اسی کوچے اور ڈیرے کے اسیر ہوۓ اور دین دنیا دونوں وار دی، دیوالیہ ہو گئے ' فقیر ہوگۓ' تباہ و برباد ہو گئے ,بے ننگ و نام ھوۓ -کہیں یہ چاچا چا کہلائی 'کہیں راک انڈ رول ' کہیں والٹز ' کہیں کتھک 'بھنگڑا 'ا بھارت ناٹیم اور کہیں محض علاقائی'لوک'لڈی'خٹک ڈانس اور دیہی ناچ -- اسکا ایک باقاعدہ علم کا شعبہ بنا اور کوریو گرافی کہلایا اسکی ڈگریاں ملنے لگیں ناچ کے ماہر کوریو گرافر کہلاۓ ادارے اور اکادمیاں کھلیں ---یہ کوئی ڈسکو کلب نہیں ہے نہ ہی کوئی کونسرٹ ہے، یہ میرے عزیزوں کی شادی ہے اور یہاں خوشیاں دل کھول کر منائی جارہی جہاں خوشی کا معیار یہ ہے کہ اتنا ناچو اتنا ناچو کہ لوگ دیکھتے رہ جائیں ناچنے والیاں لڑکے کی ماں بہنیں اور رشتہ دار ہیں- ماں جو جوانی میں چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیوہ ھوگئی تھی آج ناچ ناچ کر اپنے ارمان پورے کر رہی ہے- یہ میری تہذیب اور ثقافت کا ہمیشہ سے حصّہ رہا ہے جہاں خوشیوں میں میراثنیں گا تی بجاتی تھیں اور گھر کی خواتین ساتھ ساتھ پھیرے لگاتی تھیںاور ناچتی تھیں یہ خوشیاں منانے کا ایک انداز تھا - کچھ اوباش اور منچلے ناچنے والیوں کو بلاتے تھے لیکن وہ مردانے کا حصہ تھا - اب مجھے لگتا ہے جیسے کہ میں پیچھے رہ گئی ہوں اور زمانہ غضب کی چال چل گیا ! اب میںطویل وقفوں کے بعد اس میں شامل ہوتی ہوںاور اب یہ مغربی اور ہندوانہ ثقافت کا ملغوبہ بن گیا ہے -میری دوست عرفہ کے بیٹے کی ایک شامی لڑکی سے شادی تھی انتہای دیندار گھرانہ ،مجھے بتایا گیا کہ دلہن حافظ قرآن ہے لیکن دو گھنٹے مسلسل دولہن ،اسکی رشتہ دارلڑکیاںناچتی رہیں, خوشی کے اس موقعے پر سب جائز تھا، عربی معاشرے میں دلہن کا ناچ اسکی خوشی کی علامت ہوتا ہے اور اس کے ساتھ باقی رشتہ دار بھی ناچتے ہیں -عرفہ اور انکی والدہ بھی شامل ہوگئیں لڑکیوں نے عبایا ،حجاب اتارا تو اندر سے ہالی ووڈ کے جیسے جھلملاتے ایوننگ گاؤں پہنے ہوے خواتین نکلیں، پاکستانی خواتین کا لباس پھر بھی شریفانہ اور با حیا تھا - ہاں یہ ضرور تھا کہ خالصزنانہ محفل تھی پانچ سال سے بڑے بچے کو اجازت نہیں تھی -یہ یہاں کا طبقہ اشرافیہ ہے ساری خواتین چادریں اور بڑے بڑے دوپٹے پہنے آئین ان میں سے اکثر وہ ہیں جو پردہ دار ہیں لیکن آج خوشی کا موقع ہے اور آج سب جائز ہے ان کا تعلق ان گھرانوں سے ہے جہاں غیرت کے نام پر دس قتل کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے -انتہای خوبصورت ملبوسات ، دلکش جھلملاتے زیورات، میک اپ سے اراستہ حسین چہرے آراستہ گیسو ایک باغ و بہار والی کیفیت ہے -ڈی جے اور اسکے ساتھی ان نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے بیچ اٹھکھیلیاں کرتے پھر رہے ہیں ویڈیو والے بھی ان لمحات کو محفوظ کرنے میں مصروف ہیں اگرچھ محفل زنانہ ہے لیکن کافی مرد حضرات آ جا رہے ہیں بیچ بیچ میں بیرے بھی چکر لگاتے ہیں- میرے پاس بیٹھی ہوئی خاتون جو کہ اب ذرا سستانے کو بیٹھی تھیں ڈی جے کو اشارے سے بلاتی ہیں "دیکھو اب شیلا کی جوانی ،منی ہوئی بدنام اور چمک چھلو لگانا "ڈی جے حکم کی تعمیل کرنے جاتا ہے وہ میرے کان میں کہتی ہیں میری بیٹیوں اور انکی دوستوں نے ان گانوں پر بہت تیاری کر رکھی ہے آپ دیکھیے گا-پڑوسی ملک کی ثقافتی یلغار نے تو ہمیں کہیں کا نہیں رکھا ، انکے بیہودہ سے بیہودہ گانے پر ہماری بچیاں اور بچے تھرکنے کو تیار ہیں - اس وقت نہ کوئی قومی حمیت اور نہ ہی دینی حمیت یاد رهتی ہے -زندگی میں خوشیوں کی اتنی قلت ہے کہ ان لمحات سے بھر پور انداز میں لطف اندوز ہونا چاہئےیہ میری لاؤڈ ثقافت ہے جہاں پر شور شرابہ پسندیدہ ہے - اتنا شور ہے کہ مجھےاین بی اے کا ارینا اور امریکہ میں باسکٹ بال ٹیموں کا میچ یاد آرہا ہے جہاں پر اعلان پر اعلان ہوتا ہے اور حد درجہ شور سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی -خواتین نوٹوں کی گڈیاںلے کر ناچنے والی لڑکیوں پر وارنے لگیں 'اس وقت یہاں کوئی دکھ نہیں ، کوئی غم، کوئی پریشانی نہیں ،خوشیاں ہی خوشیاں ہیں- خوشیاں جو بہت تھوڑی بہت مختصر ہیں،زندگی آج پورے شباب پرہے -یہاں جو آئے دن قرب و جوار میں خود کش دھماکے ہوتے ہین اور لوگوں کے جسموں کے چیتھڑے اڑ جاتے ہیں -ہم آج ان اذیت ناک مناظر اور لمحوں کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہتے-نہ ہی مہنگائی کا عفریت دکھائی دے رہا ہے ،نہ ہی بجلی اور گیس کی کمیابی ، نہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر، ٹوٹی پوٹی بد حال سڑکیںاور گلیاں ، کاسہ گدائی لے کر کھڑی ہوئحکومت ،تباہ کن سیلاب اور بد ترین زلزلہ ،بد ترین خانہ جنگی،چاہے وہ کراچی کی گلیوں میں بہتا ہوابے گناھوںکا لہو ہے ،خواہ بلوچستان کی کٹی ہوئ لاشیں ہیں، اچانک غائب ھونے والے جن کے اہل خانہ انکی زندگی کی آس میں جی رھے ہیں ،غموں کو بھولنا ہی بہتر ہے دکھوں کے ساتھ کوئی کتنا جی سکتا ہے - میری یہ قوم جینا جانتی ہے اور جینا چاہتی ہے -ا یھاں سے ایک میل کے فاصلے کی چوکی پر پرسوں خود کش دھماکے میں بمبار سمیت 12 افراد لقمہ اجل ھوگئے جہاں سے40'50 میل کے فاصلے پر میری فوج اپنے ہی لوگوں سے بر سر پیکار ہے ہزاروں جوان مارے جاچکے ہیں، اور دوسرے جانب کتنا نقصان ہوا ہے اس کا حساب کون جانے؟ وہ بھی تو میرے ہی بچے ہیں میرے ہی بھائ بہن ہیں -انکے بسے بساۓ گھروں کو اجاڑنے کا ذمہ دار کون ہے- وہ دوسری انتہا پر ہیں، انتہا پسندی یہ کہ وہ بچیوں کے اسکول بھی تباہ وبرباد کر رہے ہیں، انکی نظر میں سارا قصور ان سکولوں کا ہے - اوپر سے الله کی قہر کی طرح ڈرون کے حملے ،نامعلوم یہ الله کا عذاب ہے یاانکے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا ہے -ایک طرف وہ انتہا پسندی دوسرے طرف یہ روشن خیالی! ہم کیا شتر مرغ کی طرح حقائق سے آنکھیں بند کرنے والی قوم ہیں یا غموں اور دکھوں کو ایک بڑ ی چادر سے ڈھانپنے کے قائل؟ 60 میل کے فاصلے پر ایستادہ غیر ملکی افواج میرے اس ملک کا تیا پانچا کرنے کے لیے تیارکھڑی ہیں--موسیقی میں مزید شدت آگئی اب دولہا کے آنے کا وقت آگیا دولہا کے ساتھ اسکے بزرگ رشتدار بھی ہیں ،داڑھیاں ، پگڑیاں اونچے شلوار - مجہے خطرہ محسوس ہوا اور خوشی بھی کہ اب شاید کچھ خاموشی چھا جاۓ لیکن یہ کیا خواتین انکو پکڑ کر سٹیج پر لے گئیں اور ما ما والے گانے کی دہن پر زبردست ناچ شروع ہوا- ماما اور چا چا سب کے ساتہ مل کر اپنی خوشیاں دوبالا کرنے لگے--اکشے کمار کی تیز اواز گونجی" ارے گنپت بجا نہ زور سے بجا ،روک کیوں گیا ھے اور زور سے بجا نا اور زور سے بجا"
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at http://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment