Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Saturday 18 June 2016

))))Vu & Company(((( The Blessings of the Prophet (PBUH) Part 10

11۔ نعلینِ پاک سے حصولِ برکت

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو نعلین پاک استعمال فرمائے وہ بھی بڑے بابرکت ہو گئے، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ان نعلین پاک کو تبرکاً محفوظ رکھا اور ان کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوتے رہے۔ ان بابرکت نعلین پاک کے حوالے سے چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :

1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک اور ایک پیالہ بھی محفوظ تھا جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانی نوش فرماتے تھے۔ نعلین پاک کے حوالے سے حضرت عیسیٰ بن طہمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں :

أخرج إلينا أنس نعلين جرداوين، لهما قبالان، فحدثني ثابت البُناني بعد عن أنس : أنهما نعلا النبي صلي الله عليه وآله وسلم.

بخاري، الصحيح، 3 : 1131، ابواب الخمس، رقم : 2940
بخاري، الصحيح، 5 : 2200، کتاب اللباس، رقم : 5520
بيهقي، شعب الايمان، 5 : 177، رقم : 6269 - 6270
عسقلاني، فتح الباري، 10 : 312، رقم : 5520
ترمذي، الشمائل المحمدية، 1 : 83، باب في نعل رسول الله، رقم : 78

''حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ہمیں بغیر بال کے چمڑے کے دو نعلین مبارک نکال کر دکھائے جن کے دو تسمے تھے۔ بعد میں ثابت بُنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے یہ حدیث بیان کی کہ یہ دونوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مبارک ہیں۔''

2۔ ایک دفعہ حضرت عبید بن جُریح نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنھما سے پوچھا کہ ''میں آپ کو بالوں سے صاف کی ہوئی کھال کی جوتی پہنے ہوئے دیکھتا ہوں۔ اس کی کیا وجہ ہے۔'' حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنھما نے فرمایا :

فإنی رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يلبس النعل التي ليس فيها شعر و يتوضأ فيها فأنا أحب أن ألبسها.

بخاري، الصحيح، 1 : 73، کتاب الوضوء، رقم : 164
ترمذی، الشمائل المحمديه، 1 : 84، باب فی نعل رسول اﷲ، رقم : 79
بخاري، الصحيح، 5 : 2199، کتاب اللباس، رقم : 5513
مسلم، الصحيح، 2 : 844، کتاب الحج، رقم : 1187
ابوداؤد، السنن، 2 : 150، کتاب المناسک، رقم : 1772
ابن حبان، الصحيح، 9 : 79 : رقم : 3763
بيهقي، السنن الکبریٰ، 1 : 287، رقم : 1272
بيهقي، السنن الکبریٰ، 5 : 37، رقم : 8762
شافعی، السنن المأثوره، 1 : 373، رقم : 503
مالک، المؤطا، 1 : 333، رقم : 733
احمد بن حنبل، المسند، 2 : 66، 110، رقم : 5338، 5894
ابن عبدالبر، التمهيد، 21 : 74
زرقانی، شرح المؤطا، 2 : 331
مزی، تهذيب الکمال، 19 : 194، رقم : 3709

''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی جوتیاں پہنے ہوئے دیکھا ہے جس میں بال نہیں ہوتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں وضو فرماتے تھے لہٰذا میں ایسی جوتیاں پہننا پسند کرتا ہوں۔''

3۔ امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب 'المواہب اللدنیۃ (2 : 118۔119)' میں لکھتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادمین میں سے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں تکیہ، مسواک، نعلین اور وضو کے لیے پانی لے کر حاضر رہتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیام فرماتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نعلین مبارک پہنا دیتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف رکھتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک اٹھا کر بغل میں دبالیتے تھے۔

امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ مزید لکھتے ہیں :

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک کی بابت ابوبکر احمد بن امام ابو محمد عبداللہ بن حسین قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :

و نعلٍ خضَعْنا هيبةً لِبَهائِها
و إنَّا متی نَخضَع لها أبدًا نعلو

فَضَعْها علي أعلَی المَفارِق إنها
حقيقَتُهَا تاجٌ و صورتُها نعلٌ

(ایسے جوتے کہ جن کی بلند و بالا عظمت کو ہم تسلیم کرتے ہیں، کیونکہ اس عظمت کو تسلیم کر کے ہی ہم بلند ہوسکتے ہیں۔ اس لیے انہیں بلند ترین جگہ پر رکھو کیونکہ درحقیقت یہ (سَر کا) تاج ہیں اگرچہ دیکھنے میں جوتے ہیں۔)

قسطلانی، المواهب اللدنيه، 2 : 470

جب امام فخانی نے پہلی مرتبہ نعلین پاک دیکھے تو بے ساختہ پکار اٹھے :

وَ لو قيل للمجنونِ لَيلیٰ و وَصْلُها
تُريدُ أمِ الدنيا و ما فی زوايها

لقال غُبارُ من ترابِ نِعالها
أحبُّ إلی نفسی و الشفاء لِی بَلائها

(اور اگر لیلیٰ کے مجنوں سے پوچھا جاتا کہ تو لیلیٰ سے ملاقات اور دنیا کے مال و زر میں سے کس چیز کو ترجیح دے گا؟ تو وہ بے اختیار پکار اٹھتا : ''اس کی جوتیوں سے اٹھنے والی خاک مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ پیاری ہے اور اس کی مصیبتیں رفع کرنے کے لئے سب سے بہترین علاج ہے۔'')

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ علماء متقدمین و متاخرین نے نعلینِ پاک کے متعلق متعدد کتب تالیف کی ہیں مثلاً :

مولانا شہاب الدین احمد مقری نے 'فتح المتعال فی مدح النعال' نامی کتاب لکھی۔
مولانا اشرف علی تھانوی نے 'نیل الشفاء بنعال المصطفے' نامی رسالہ لکھا جو کہ ان کی کتاب 'زاد السعید' میں پایا جاتا ہے۔
مولانا محمد زکریا کاندھلوی لکھتے ہیں :
''نعل شریف کے برکات و فضائل مولانا اشرف علی تھانوی کے رسالہ 'زاد السعید' کے آخر میں مفصل مذکور ہیں جس کو تفصیل جاننا مقصود ہو، اس میں دیکھ لے۔ مختصر یہ کہ اس کے خواص بے انتہا ہیں، علماء نے بارہا تجربے کئے ہیں۔ اسے اپنے پاس رکھنے سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت نصیب ہوتی ہے، ظالموں سے نجات اور لوگوں میں ہر دلعزیزی حاصل ہوتی ہے، غرض اس کے توسل سے ہر مقصد میں کامیابی ہوتی ہے، طریقِ توسل بھی اسی میں مذکور ہے۔''

نقشِ نعلین پاک کی آزمائی ہوئی فوائد و برکات میں سے یہ بھی ہے کہ جو شخص اس کو حصولِ برکت کی نیت سے اپنے پاس محفوظ رکھے تو اس کی برکت سے وہ شخص ظالم کے ظلم سے، دشمنوں کے غلبہ سے، شیاطین کے شر اورہر حاسد کی نظرِ بد سے حفاظت میں رہے گا۔ اسی طرح اگر کوئی حاملہ عورت شدت دردِ زہ میں اس کو اپنے دائیں پہلو پر رکھے تو اللہ تعالیٰ اپنی قدرت و مشیت سے اس خاتون پر آسانی فرمائے گا۔ اس نقش پاک کی برکتوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعہ نظرِ بد اور جادو ٹونے سے آدمی امان میں رہتا ہے۔

نقشِ نعلین پاک کے حوالے سے امام ابن فہد مکی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر ائمہ کی ایک کثیر تعداد نے اپنا اپنا یہ تجربہ بیان کیا کہ یہ جس لشکر میں ہو گا وہ فتح یاب ہو گا جس قافلے میں ہو گا وہ بحفاظت اپنی منزل پر پہنچے گا، جس کشتی میں ہو گا وہ ڈوبنے سے محفوظ رہے گی، جس گھر میں ہو گا وہ جلنے سے محفوظ رہے گا، جس مال و متاع میں ہو گا، وہ چوری سے محفوظ رہے گا اور کسی بھی حاجت کے لئے صاحبِ نعلین (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے توسل کیا جائے تو وہ پوری ہو کر رہے گی اور اس توسل سے ہر تنگی فراخی میں تبدیل ہو گی۔

مصر کے ایک فاضل ادیب علامہ شرف الدین طنوبی رحمۃ اللہ علیہ نے نقش نعلین پاک کے فوائد و برکات کا تذکرہ بڑے ہی محبت بھرے اندازکے ساتھ اپنے ان اشعار میں کیا ہے۔

يا عاشقاً نعل الحبيب وما رأی
تمثالها هنيت بالتمثال

''اے عاشقِ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجھے نعل حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کا نقشِ پاک مبارک ہو۔''

ضعه علی خديک ثم علی الحشا
و عليه و إلی الثمک المتول

''(اے عاشق) اسے اپنے رخسار پر رکھ پھر اسے اپنے پہلو پر رکھ اور اسے اپنے چہرے اور (آنکھوں پر) لگا کر (اظہارِ محبت و عقیدت کر)''

واعکف عليه عسی تفوز بيُمنه
فالسر قد يسری إلی الأشکال

''نقشِ نعل پاک کے ساتھ تعلق کو پختہ کر یقینا اس کی برکت سے تجھے کامیابی حاصل ہو گی اور خوش ہو جا کہ اس کے ذریعہ تیری مشکلیں آسان ہوجائیں گی۔''

واجعل جبينک فوقه متبرکا
تحوی الفخار و غاية الأمال

''اپنی جبیں نیاز کو حصول برکت کے لئے نقش نعلین پاک پر جھکا دو، یہی تیرے لئے باعث افتخار ہے اور تمام امیدوں کا بر آنا اس میں پنہاں ہے۔''

واذکر حبيبک إذ بدت آثاره
وکأنه بذل العلی بوصال

''اپنے محبوب (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو یاد کر جب تو اُن کے آثار کو پائے گویا ان آثار کو پانا ہی بلند مرتبہ اور وصالِ (حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ہے۔''

إن غاب عنک ولو تعاين شکلها
فاعطف علی تمثالها المتعال

''اگر تیرے پاس نعلینِ پاک نہ ہو تو اس کے نقش کا تصور کر سکے تو (یہ تمہارے لئے بہتر ہے، لہٰذا) تو اس کے عظیم نقش سے محبت کا اظہار کر۔''

أکرم بتمثال تزايد يُمنه
روت الثقات له جميل فعال

''نعلین پاک کے نقش کے ساتھ اظہارِ محبت کر اس سے برکات میں اضافہ ہو گا اور مستند علماء نے بیان کیا ہے کہ اس کے کئی فوائد ہیں۔''

إن أمسکته حامل بيمينها
رأت الخلاص به و حسن خصال

''اگر نعلین پاک کا نقش کوئی حاملہ عورت اپنے دائیں پہلو پر رکھے تو اس سے اس کی تکلیف دور ہوجائے گی اور نیک خصلت والا بچہ پیدا ہو گا۔''

أو من به داء لأصبح ناقها
من ضر أوجاع ومن أوجال

''اسی طرح اگر کوئی خاتون کسی بیماری میں مبتلا ہو تو اس کے صدقے سے اس کا درد اور بے چینی دور ہو جائے گی۔''

أو کان فی جيش لأصبح ظاهرا
أو منزل لنجا من الإشعال

''اور اس طرح اگر وہ نقش کسی لشکر کے پاس ہو تو وہ (دشمن پر) غالب آ جائے گا اور اگر یہی نقش کسی گھر میں ہو تو وہ گھر آگ لگنے سے محفوظ رہے گا۔''

وبه الأمان من العدو بنظرة
والسحر والشيطان ذی الإضلال

''اور یہی نقش دشمن، نظرِبد، جادو اور گمراہ کرنے والے شیطان سے محفوظ رہنے کا ذریعہ بنتا ہے۔''

والأمن من غرق ومن باغ ومن
کيد الحسود و سارق ختال

''اور اسی کی برکت سے انسان ڈوبنے سے، ظالم کے ظلم سے، حاسد کے حسد اور چور کے فریب سے محفوظ رہتا ہے۔''

فيه تمسک بالحبيب المصطفیٰ صلی الله عليه وآله وسلم 
فعسی به تنجو من الأهوال

'' اس نقش کے ذریعے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تعلق حبی مضبوط ہوتا ہے اور یقیناً اسی کے ذریعے خطرات سے نجات ملتی ہے۔''

لا يستوی قلب المعذب فی الهوی
لواعج الأدواء و قلب الخال

''محبت میں گرفتار دل جس کا علاج عشق کی دوا سے کیا جاتا ہے اور محبت سے خالی دل کبھی برابر نہیں ہوتے۔''

مقری، فتح المتعال فی مدح النعال : 404، 405

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment