Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Thursday, 30 June 2016

Re: ))))Vu & Company(((( CONGRATULATIONS TO ME.......

Jazzak Allah 

On Thu, Jun 30, 2016 at 7:44 PM, Sweet Poison <mc090410137@gmail.com> wrote:

Congratulations to me... I completed my 4th Holy Quran for the ramzan mubarik....

Note: This is not show off or degrade any one.. Just for the intrinsic and extrinsic motivation...

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

))))Vu & Company(((( Lal bahi and other plz read...

I WANT ALL OF YOU TO TAKE OUT SOME TIME AND READ THIS.

Attention People!! Specially those who travel to Do darya and nuplex side at night. One of my friend's cousin was returning  back from Do darya after sehri with her Father, mother and sister in laws. On their way back two Pajeros came and surrounded their car from front and back. There were four Baloch men who came out of the car possessing guns in their hands and forced them to put down their mirrors. They saw the girls and one of them said "Larkiyan bohat achi hain" They demanded for one of the girl. On which the father in law of her cousin begged to take all of money or anything they want but they cant give any of the girls as one of them was his daughter and the other was just engaged to his son. They tortured them for two hours and said they can take both of the girls anyway. And in the end with no choice left her in laws gave them their own daughter and saved someone else's daughter. The devastated family drove to the nearest relatives house when her mother in law got heart attack! they rushed to the hospital and after sometime her father in law committed suicide. This is such Alarming situation!! The girl is missing since two weeks God knows what those rascals were doing with her.
This is to inform you guys and everyone to be safe and do no travel from Do darya and nuplex side late at night cause this is something I am not able to digest like you are not even save with your parents here!!

MAY ALLAH BLESS US AND TAKE CARE OF OUR FAMILIES.

YA ALLAH REHAM.
Via: Syed Ibad Ur Rehman
If you have any links or information regarding the case contact me and please avoid going to that place with your family.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Re: ))))Vu & Company(((( توکل کی اہمیت وافادیت اور غلط فہمیوں کا ازالہ

Nice

On 30 Jun 2016 7:08 p.m., "Jhuley Lal" <jhulaylall@gmail.com> wrote:


اللہ پر اعتماد وتوکل ایک عظیم مقصد ہے اور اللہ کی طرف سے اپنے مومن بندوں کو اس کا حکم ہے۔ اس نے انہیں تمام حالات میں اس کا حکم دیا ہے۔ توکل جلب منفعت اور دفع مضرت میں دل کے اللہ پر سچے اعتماد کا نام ہے۔ اور اگر بندہ اللہ پر سچے دل سے اعتماد کرلے جیسا کہ اس پر اعتما د کا حق ہے تو وہ اس کو کافی ہوگااور وہ اسے رزق دےگا جیسا کہ وہ پرندوں اور چوپایوں کو دیتا ہے ۔

 ہمیں اپنی علمی بےمائیگی اور خطابی بےبضاعتی کا احساس ہے۔ تاہم محض اللہ تعالیٰ کی توفیق گراں مایہ پر توکل کامل کرتے ہو، ہم آپ کے سامنے اپنی با تیں رکھنے کی جسارت کررہے ہیں:

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے میری بات

 آج کی اس بزم مخلصاں میں ہم توکل کے موضع پر کچھ بات کرنا چاہتے ہیں۔ توکل کیا ہے؟ اس کی اہمیت وافادیت کیا ہے؟ ایک مسلمان کی زندگی میں توکل کیا کردار ادا کرتا ہے یا کرسکتاہے؟ توکل کے اثرات اخروی زندگی پر کیا اور کیسے پڑسکتے ہیں؟ توکل کے بارے میں کیا کیا غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور ان کا ازالہ کیسےممکن ہے؟ انہی اور ان جیسے دوسرے سوالات کا قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ واسلاف کی روشنی اور رہنمائی میں جواب 

الہٰی! دے مجھے طرز تکلم میری آواز کو تو زندگی دے
مجھے افکار صالح بھی عطا کرمرے افکار کو تابندگی دے

توکل قرآن پاک کی ایک نہایت اہم اصطلاح ہے جس کے لغوی معنی بھروسہ کرنے کے ہیں۔ اور اصطلاح میں اللہ پر پورا بھروسہ اور اعتماد کرنے کا نام توکل ہے۔ عام لوگ اس کے یہ معنی سمجھتے ہیں یا یوں کہئے کہ عام لوگوں کو توکل کے معنی یہ سمجھا دیئے گئے ہیں کہ کسی کام کے لیے جدو جہد اور کوشش نہ کی جائےبلکہ چپ چاپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے، زانو پر زانو ڈالے کسی حجرہ یا خانقاہ میں بیٹھ رہا جائے۔ اور یہ خوش گمانی پال لی جائے کہ اللہ کو جو کچھ کرنا ہے وہ خود کردےگا۔ بہ الفاظ دیگر مقدر میں جو کچھ ہے وہ ہو کر رہےگا۔ قسمت کی اسکرین پر پردۂ غیب میں جو کچھ لکھا ہے اپنے آپ ظاہر ہو ہی جائےگا۔ اسباب وتدابیر اختیار کرنے کی ضرورت نہیں؛ بلکہ ایسا کرنا قرآنی اصطلاح یعنی توکل کے سراسر منافی ہے۔ لیکن یہ سراسر وہم ہے اور مذہبی اپا ہجوں کا ایسا دل خوش فلسفہ ہے جس کو اسلام سے ذرا بھی واسطہ وتعلق نہیں؛ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ مذہبی اپاہجوں کا یہ جنونی فلسفہ پوری اسلامی عمارت کو زمین بوس کردینے کے لیے کافی ہےتو ہمارے خیال میں ذرابھی مبالغہ آمیزی نہیں ہوگی۔

 آج بھی اسلامی معاشرے میں ایسے نام نہاد زاہدوں اور صوفیوں کی کمی نہیں جنہوں نے ترک عمل ، اسباب وتدابیر اختیار کرنے سے بےپروائی اور خود کام نہ کرکے دوسروں کے خیراتی ٹکڑوں اور لقموں پر جینے کا نام توکل رکھ دیا ہے۔ حالانکہ توکل نام ہے کسی کام کو پورے ارادہ وعزم اور کوشش وتدبیر کے ساتھ انجام دینے اور یہ یقین واعتماد کامل دل میں نہاں رکھنے کا کہ اگر اس کام میں خیر وبرکت اور بھلائی ہے تو اللہ تعالی ٰ اس میں ضرور ہی کامیابی عطا فرمائےگا ۔ تو کل یہ قطعاً نہیں ہے کہ مقدر پر ہر کام کی ذمہ داری ڈال کر خواب خرگوش میں مست رہا جائے۔ اگر تدبیر، جدوجہد اورکوشش کے ترک کا نام توکل ہوتا تو بھلا بتاؤ اتنی بڑی تعداد میں اللہ تعالی ٰ انبیاء ورسل اورمصلحین کو مبعوث ہی کیوں کرتا؟ انبیاء ورسل کو تبلیغ رسالت میں پیہم جد وجہد کی تلقین وتاکید کیوں کرتا؟ توحید ورسالت کے اثبات اور ابلیسی نظام عالم کو بیخ وبن سے اکھاڑ کر اس کی جگہ خدائی نظام حیات قائم کرنے کی راہ میں جان ومال کی قربانی کو واجب ولازم کیوں گردانتا؟ بدر، احد اور خندق وحنین میں سواروں، تیراندازوں، زرہ پوشوں اور تیغ آزماؤں کی بھلا کیا ضرورت پڑتی ؟ انبیاء ورسل کو ایک ایک قبیلہ، ایک ایک بستی اور ایک ایک فرد کے پاس جاجا کر اسلام کی تبلیغ کرنے کی ضرورت کیوں پڑتی؟

خدارا مجھے بتاؤ کہ ا گر توکل کا مفہوم اور مدعا یہی ہے جو تم بتا اور سکھارہے ہو تو پھر یہ کائنات کا پورا ہنگامی نظام برپا ہی کیوں کیا گیا؟ بتاؤ اگر تو کل ترک عمل کا نام ہے تو پھر پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو معرکۂ اُحد میں دودانت شہید کیوں کروانے پڑے؟ میں جانتا ہوں کہ ان سوالوں کا جواب تمہارے پاس ہے نہيں: تمہیں بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟
توکل ترک عمل اور ترک تدابیر کا نام نہیں، بلکہ عمل وتدابیر کے ساتھ توکل کرنا مسلمانوں کی کامیابی کا اہم راز ہے۔ یہی وجہ ہےکہ ربِّ کائنا ت نے قرآن کریم کی متعدد آیتوں میں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی متعدد حدیثوں میں توکل علی اللہ کے فضائل وبرکات کے دریا بہائے ہیں۔ چنانچہ آسمان وزمین کے رب کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوتا ہے کہ جب کوئی اہم معاملہ درپیش ہو تو سب سے پہلے مسلما نوں سے مشورہ لیں اور جب رائے کسی ایک نکتہ پر آکر ٹھہر جائے تو اس کو انجام دینے کی ٹھان لیں اور ٹھان لینے کی مستعدی سے وہ خاطرخواہ نتائج پیداکر ےگا، ارشاد ہوتا ہے:

(وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ) [آل عمران: 159]

"اور کام کا مشوره ان سے کیا کریں، پھر جب آپ کا پختہ اراده ہو جائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بےشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔"

اور کام یا (لڑائی) کے سلسلے میں ان سے مشورہ لے لو، پھر جب پکا ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ رکھو، بےشک اللہ (اللہ پر) بھروسہ رکھنے والوں سے پیار کرتا ہے۔ اگر اللہ تمہارا مددگار ہو تو کوئی تم پر غالب نہ آسکےگا اور اگر وہی تم کو چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مددکرسکے؟ اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے۔"
ملت بیضاء کے سپاہیو! دیکھو، ان آیات کو اور سوچو، کتنے نرالے اور خوبصورت انداز میں اللہ نے تو کل کی پوری اہمیت اور حقیقت واضح کردی؟ کیا ان آیات سے لگتا ہے کہ توکل پسپائی اور ترک عمل وترک تدابیر کا نام ہے؟ نہیں، کبھی نہیں! ان سے تو واضح ہو جاتا ہے کہ پورے عزم وارادہ اور مستعدی کے ساتھ کام کو انجام دیتے ہوئے انجام یا نتائج کو اللہ کے حوالے کردینے کا نام توکل ہے؟ یہ سمجھنے کا نام ہے توکل کہ اگر اللہ ہمارا مددگار ہے تو ہمیں کوئی ناکام کرہی نہیں سکتا اور اگر وہی نہ چاہے تو کسی کی کوشش اور تدبیر کام نہیں آسکتی۔ لہذا ہر مومن کا فرض ہے کہ وہ اپنے کام میں اللہ پر بھروسہ اور اعتماد کامل رکھے۔ کیا ملےگا ایسے توکل، اعتماد یا بھروسے سے؟ سنئے! آمنہ کے لال عبد اللہ کے لخت جگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "اگر تم لوگ کما حقہ اللہ پر توکل کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں ویسے ہی رزق دے، جیسے پرندوں کو دیتا ہے ، کہ وہ پرندے صبح کو اپنے آشیانوں سے خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔" (أحمد)
اسلامی جیالو! دیکھو، یہاں بھی پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں پرندوں کی طرح روزی عطا فرمائےگا یعنی پرندے اپنے آشیانوں سے نکل کردور دراز جگہوں پر اپنی روزی تلاش کرتے ہیں اور انہیں مل جاتی ہے۔یہ نہیں فرمایا کہ گھروں میں بیٹھے رہوگے اور تم پرمن وسلویٰ نازل ہو تا رہےگا؛ بلکہ فرمایا اور نہایت بلیغ انداز میں فرمایا کہ توکل علی اللہ کے ساتھ ہاتھ پیر ماروگے تو روزی تمہیں ملےگی۔ شرط یہ ہے کہ حجرے یاخانقاہ یا کٹیا میں بیٹھ مت رہنا،ورنہ بھوکے مروگے۔

حقیقت توکل پر ایک نظر :

میرے بزرگو اور دوستو ! توکل علی اللہ ایمان کے واجبات وفرائض میں سے ایک عظیم فریضہ وواجب ہے، جس کے دل میں توکل کا نور نہیں، اس کا ایمان اندھیر نگری اور اس کا دل چوپٹ راجہ ہے۔ توکل ایسا عمل ہے جو بندے کو اللہ سے قریب کرتا ہے ۔ توکل متوکلین کے اندر دو ایسی صفات پیدا کردیتا ہے جو کسی دوسرے عمل صالح سے بھی ممکن نہیں اور وہ دو صفات یہ ہیں کہ متوکل طلب روزی میں سعی پیہم کرتا ہے، اور اللہ مسبب الاسباب پر اسے اعتماد کامل ہوتا ہے۔ علامہ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ توکل نصف ایمان ہے اور نصف آخر انابت ہے ۔ اللہ تعالی ٰ نے توکل رکھنے والوں کو اجر جزیل اور ثواب عظیم کا وعدہ دیا ہے۔
سامعین کرام ! اب اگر آپ کو تعجب ہوتا ہے تو اس شخص پر تعجب کیجئے جو قدم قدم پر اپنے خالق ورب حقیقی کا محتاج تو ہوتا ہے مگر اس پر تو کل نہیں رکھتا! تعجب اس پر کیجئے جو یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ وہ اپنے آقا ومولیٰ کے سامنے ایک دم بےبس وبےکس اور عاجز وقاصر ہے۔ تا ہم وہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا نہیں ہے اور نہ اس کی طرف رجوع کرتا ہے!
حیرت اس پر کیجئے جسے یقین ہے کہ تمام امور ومعاملات کی کنجی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ پھر بھی وہ اس سے نہیں مانگتا جس کے پاس کنجیاں ہیں!
حیرت واستعجاب اس پر کیجئے جو اللہ کی بےپناہ بےنیازی اور اس کی بےپناہ سخاوت کا علم تو رکھتا ہے؛ لیکن اپنے تمام تر معاملات کو اس کے ہاتھوں میں نہیں سونپتا!
حیران وششدر اس پر ہوئیے جو یہ بات جانتا ہے کہ اللہ تعالی ٰ بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحیم وکریم ہے،جتنی رحیم کریم ماں اپنے بچوں کے لیے ہے، تاہم اس کا دل اللہ کی تدبیر کارسازی پر مطمئن نہیں ہوتا!
تعجب اس پر کیجئے جو یہ بات جانتا ہے کہ اللہ تعالی ٰ اپنی تدابیر کو بخوبی جانتا ہے؛ لیکن وہ اللہ کی دی ہوئی تقدیر پر راضی نہیں ہوتا!
اے اللہ کے بندو! ہمیشہ یاد رکھو کہ کوئی خیر اور بھلائی بغیر تدابیر کے اختیار کیے حاصل نہیں ہوسکتی۔ معبود برحق سے مدد مانگے بغیر اور اس پر کامل بھروسہ واعتماد رکھے بغیر تمہاری کوئی مراد پوری ہو نہیں سکتی ۔
اے گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنے والو!تم اپنی کوشش میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے، جب تک کہ تم اللہ کی قوت وطاقت کا دامن مضبوطی سے تھام نہیں لیتے۔
یاد رکھو !جس نے اللہ پر توکل جمادیا، اللہ اس کے لیے کافی وشافی ہے۔ جس نے اس سے مدد مانگی اور اسی کا دامن گیر ہوا، اس نے اپنا دین اور دنیا دونوں کو سنوار لیا۔ بڑھو! اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے نیکی کی راہ پر قدم بڑھاتے چلو، دیکھ لینا تمہاری اندھیری رات کا روشن سویرا بہت جلد طلوع ہوگا۔ بس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ مت جاؤ۔ کیوں کہ یہ اپاہجوں کا راستہ ہے اور اس راستے پر چلنے والا ضرورہی اپا ہج بن کررہ جاتا ہے۔ اللہ ہم سب کی نصرت وامداد فرمائے، آمین۔

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

))))Vu & Company(((( [New announcement] Insider Threat Survey [Take it and Get the Full Report]

Take the Insider Threat Survey now (and receive the full report): https://www.surveymonkey.com/r/insider-threat-survey-2016

The alarming rise in data thefts and security breaches conducted by insiders highlight the need for better security practices and solutions to reduce the risks posed by malicious insiders as well as unintentional insiders.

We are conducting the annual insider threat survey (https://www.surveymonkey.com/r/insider-threat-survey-2016) to gain deeper insight into the state of insider threats in 2016, and the solutions and best practices available to detect, mitigate and prevent insider threats.

The anonymized findings from this peer-sourced research will be compiled into the 2016 Insider Threat Report to provide you with the latest trends, statistics and valuable benchmarks (survey participants will receive a free copy of the full report).

Take this 15-minute survey to learn how your peers are approaching insider threats, get valuable benchmarks, and receive a free, advance copy of the complete 2016 Insider Threat Report as soon as it becomes available.

Take the survey now (results are anonymous): https://www.surveymonkey.com/r/insider-threat-survey-2016

Be among the next 20 survey participants to receive a $5 Starbucks gift card (US only)!

Thank you in advance for participating in this survey.

Holger Schulze
hhschulze@gmail.com

Founder | Information Security Community

Let's connect on LinkedIn: https://www.linkedin.com/in/productmarketingexpert
 
 
 
Groups
 
 
 
 
 
 
Information Security Community
 
 
Announcement in Information Security Community
 
 
 
 
Insider Threat Survey [Take it and Get the Full Report]
 
announcerFullName
 
Holger Schulze
Head of Marketing
 
 
Take the Insider Threat Survey now (and receive the full report): https://www.surveymonkey.com/r/insider-threat-survey-2016

The alarming rise in data thefts and security breaches conducted by insiders highlight the need for better security practices and solutions to reduce the risks posed by malicious insiders as well as unintentional insiders.

We are conducting the annual insider threat survey (https://www.surveymonkey.com/r/insider-threat-survey-2016) to gain deeper insight into the state of insider threats in 2016, and the solutions and best practices available to detect, mitigate and prevent insider threats.

The anonymized findings from this peer-sourced research will be compiled into the 2016 Insider Threat Report to provide you with the latest trends, statistics and valuable benchmarks (survey participants will receive a free copy of the full report).

Take this 15-minute survey to learn how your peers are approaching insider threats, get valuable benchmarks, and receive a free, advance copy of the complete 2016 Insider Threat Report as soon as it becomes available.

Take the survey now (results are anonymous): https://www.surveymonkey.com/r/insider-threat-survey-2016

Be among the next 20 survey participants to receive a $5 Starbucks gift card (US only)!

Thank you in advance for participating in this survey.

Holger Schulze
hhschulze@gmail.com

Founder | Information Security Community

Let's connect on LinkedIn: https://www.linkedin.com/in/productmarketingexpert
 
 
Respond Now
 
 
View  
 
 
 
© 2016 LinkedIn Ireland Limited. LinkedIn, the LinkedIn logo, and InMail are registered trademarks of LinkedIn Corporation in the United States and/or other countries. All rights reserved.
 
Don't want to hear from the manager? Unsubscribe here
This email was intended for Muhammad Ali Khan (Accountant at Waaz Flour Mills). Learn why we included this.
If you need assistance or have questions, please contact LinkedIn Customer Service.
 
LinkedIn is a registered business name of LinkedIn Ireland Limited.
Registered in Ireland as a private limited company, Company Number 477441
Registered Office: Wilton Plaza, Wilton Place, Dublin 2, Ireland
 
 
 
 

))))Vu & Company(((( توکل کی اہمیت وافادیت اور غلط فہمیوں کا ازالہ



اللہ پر اعتماد وتوکل ایک عظیم مقصد ہے اور اللہ کی طرف سے اپنے مومن بندوں کو اس کا حکم ہے۔ اس نے انہیں تمام حالات میں اس کا حکم دیا ہے۔ توکل جلب منفعت اور دفع مضرت میں دل کے اللہ پر سچے اعتماد کا نام ہے۔ اور اگر بندہ اللہ پر سچے دل سے اعتماد کرلے جیسا کہ اس پر اعتما د کا حق ہے تو وہ اس کو کافی ہوگااور وہ اسے رزق دےگا جیسا کہ وہ پرندوں اور چوپایوں کو دیتا ہے ۔

 ہمیں اپنی علمی بےمائیگی اور خطابی بےبضاعتی کا احساس ہے۔ تاہم محض اللہ تعالیٰ کی توفیق گراں مایہ پر توکل کامل کرتے ہو، ہم آپ کے سامنے اپنی با تیں رکھنے کی جسارت کررہے ہیں:

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے میری بات

 آج کی اس بزم مخلصاں میں ہم توکل کے موضع پر کچھ بات کرنا چاہتے ہیں۔ توکل کیا ہے؟ اس کی اہمیت وافادیت کیا ہے؟ ایک مسلمان کی زندگی میں توکل کیا کردار ادا کرتا ہے یا کرسکتاہے؟ توکل کے اثرات اخروی زندگی پر کیا اور کیسے پڑسکتے ہیں؟ توکل کے بارے میں کیا کیا غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور ان کا ازالہ کیسےممکن ہے؟ انہی اور ان جیسے دوسرے سوالات کا قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ واسلاف کی روشنی اور رہنمائی میں جواب 

الہٰی! دے مجھے طرز تکلم میری آواز کو تو زندگی دے
مجھے افکار صالح بھی عطا کرمرے افکار کو تابندگی دے

توکل قرآن پاک کی ایک نہایت اہم اصطلاح ہے جس کے لغوی معنی بھروسہ کرنے کے ہیں۔ اور اصطلاح میں اللہ پر پورا بھروسہ اور اعتماد کرنے کا نام توکل ہے۔ عام لوگ اس کے یہ معنی سمجھتے ہیں یا یوں کہئے کہ عام لوگوں کو توکل کے معنی یہ سمجھا دیئے گئے ہیں کہ کسی کام کے لیے جدو جہد اور کوشش نہ کی جائےبلکہ چپ چاپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے، زانو پر زانو ڈالے کسی حجرہ یا خانقاہ میں بیٹھ رہا جائے۔ اور یہ خوش گمانی پال لی جائے کہ اللہ کو جو کچھ کرنا ہے وہ خود کردےگا۔ بہ الفاظ دیگر مقدر میں جو کچھ ہے وہ ہو کر رہےگا۔ قسمت کی اسکرین پر پردۂ غیب میں جو کچھ لکھا ہے اپنے آپ ظاہر ہو ہی جائےگا۔ اسباب وتدابیر اختیار کرنے کی ضرورت نہیں؛ بلکہ ایسا کرنا قرآنی اصطلاح یعنی توکل کے سراسر منافی ہے۔ لیکن یہ سراسر وہم ہے اور مذہبی اپا ہجوں کا ایسا دل خوش فلسفہ ہے جس کو اسلام سے ذرا بھی واسطہ وتعلق نہیں؛ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ مذہبی اپاہجوں کا یہ جنونی فلسفہ پوری اسلامی عمارت کو زمین بوس کردینے کے لیے کافی ہےتو ہمارے خیال میں ذرابھی مبالغہ آمیزی نہیں ہوگی۔

 آج بھی اسلامی معاشرے میں ایسے نام نہاد زاہدوں اور صوفیوں کی کمی نہیں جنہوں نے ترک عمل ، اسباب وتدابیر اختیار کرنے سے بےپروائی اور خود کام نہ کرکے دوسروں کے خیراتی ٹکڑوں اور لقموں پر جینے کا نام توکل رکھ دیا ہے۔ حالانکہ توکل نام ہے کسی کام کو پورے ارادہ وعزم اور کوشش وتدبیر کے ساتھ انجام دینے اور یہ یقین واعتماد کامل دل میں نہاں رکھنے کا کہ اگر اس کام میں خیر وبرکت اور بھلائی ہے تو اللہ تعالی ٰ اس میں ضرور ہی کامیابی عطا فرمائےگا ۔ تو کل یہ قطعاً نہیں ہے کہ مقدر پر ہر کام کی ذمہ داری ڈال کر خواب خرگوش میں مست رہا جائے۔ اگر تدبیر، جدوجہد اورکوشش کے ترک کا نام توکل ہوتا تو بھلا بتاؤ اتنی بڑی تعداد میں اللہ تعالی ٰ انبیاء ورسل اورمصلحین کو مبعوث ہی کیوں کرتا؟ انبیاء ورسل کو تبلیغ رسالت میں پیہم جد وجہد کی تلقین وتاکید کیوں کرتا؟ توحید ورسالت کے اثبات اور ابلیسی نظام عالم کو بیخ وبن سے اکھاڑ کر اس کی جگہ خدائی نظام حیات قائم کرنے کی راہ میں جان ومال کی قربانی کو واجب ولازم کیوں گردانتا؟ بدر، احد اور خندق وحنین میں سواروں، تیراندازوں، زرہ پوشوں اور تیغ آزماؤں کی بھلا کیا ضرورت پڑتی ؟ انبیاء ورسل کو ایک ایک قبیلہ، ایک ایک بستی اور ایک ایک فرد کے پاس جاجا کر اسلام کی تبلیغ کرنے کی ضرورت کیوں پڑتی؟

خدارا مجھے بتاؤ کہ ا گر توکل کا مفہوم اور مدعا یہی ہے جو تم بتا اور سکھارہے ہو تو پھر یہ کائنات کا پورا ہنگامی نظام برپا ہی کیوں کیا گیا؟ بتاؤ اگر تو کل ترک عمل کا نام ہے تو پھر پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو معرکۂ اُحد میں دودانت شہید کیوں کروانے پڑے؟ میں جانتا ہوں کہ ان سوالوں کا جواب تمہارے پاس ہے نہيں: تمہیں بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟
توکل ترک عمل اور ترک تدابیر کا نام نہیں، بلکہ عمل وتدابیر کے ساتھ توکل کرنا مسلمانوں کی کامیابی کا اہم راز ہے۔ یہی وجہ ہےکہ ربِّ کائنا ت نے قرآن کریم کی متعدد آیتوں میں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی متعدد حدیثوں میں توکل علی اللہ کے فضائل وبرکات کے دریا بہائے ہیں۔ چنانچہ آسمان وزمین کے رب کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوتا ہے کہ جب کوئی اہم معاملہ درپیش ہو تو سب سے پہلے مسلما نوں سے مشورہ لیں اور جب رائے کسی ایک نکتہ پر آکر ٹھہر جائے تو اس کو انجام دینے کی ٹھان لیں اور ٹھان لینے کی مستعدی سے وہ خاطرخواہ نتائج پیداکر ےگا، ارشاد ہوتا ہے:

(وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ) [آل عمران: 159]

"اور کام کا مشوره ان سے کیا کریں، پھر جب آپ کا پختہ اراده ہو جائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بےشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔"

اور کام یا (لڑائی) کے سلسلے میں ان سے مشورہ لے لو، پھر جب پکا ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ رکھو، بےشک اللہ (اللہ پر) بھروسہ رکھنے والوں سے پیار کرتا ہے۔ اگر اللہ تمہارا مددگار ہو تو کوئی تم پر غالب نہ آسکےگا اور اگر وہی تم کو چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مددکرسکے؟ اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے۔"
ملت بیضاء کے سپاہیو! دیکھو، ان آیات کو اور سوچو، کتنے نرالے اور خوبصورت انداز میں اللہ نے تو کل کی پوری اہمیت اور حقیقت واضح کردی؟ کیا ان آیات سے لگتا ہے کہ توکل پسپائی اور ترک عمل وترک تدابیر کا نام ہے؟ نہیں، کبھی نہیں! ان سے تو واضح ہو جاتا ہے کہ پورے عزم وارادہ اور مستعدی کے ساتھ کام کو انجام دیتے ہوئے انجام یا نتائج کو اللہ کے حوالے کردینے کا نام توکل ہے؟ یہ سمجھنے کا نام ہے توکل کہ اگر اللہ ہمارا مددگار ہے تو ہمیں کوئی ناکام کرہی نہیں سکتا اور اگر وہی نہ چاہے تو کسی کی کوشش اور تدبیر کام نہیں آسکتی۔ لہذا ہر مومن کا فرض ہے کہ وہ اپنے کام میں اللہ پر بھروسہ اور اعتماد کامل رکھے۔ کیا ملےگا ایسے توکل، اعتماد یا بھروسے سے؟ سنئے! آمنہ کے لال عبد اللہ کے لخت جگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "اگر تم لوگ کما حقہ اللہ پر توکل کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں ویسے ہی رزق دے، جیسے پرندوں کو دیتا ہے ، کہ وہ پرندے صبح کو اپنے آشیانوں سے خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔" (أحمد)
اسلامی جیالو! دیکھو، یہاں بھی پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں پرندوں کی طرح روزی عطا فرمائےگا یعنی پرندے اپنے آشیانوں سے نکل کردور دراز جگہوں پر اپنی روزی تلاش کرتے ہیں اور انہیں مل جاتی ہے۔یہ نہیں فرمایا کہ گھروں میں بیٹھے رہوگے اور تم پرمن وسلویٰ نازل ہو تا رہےگا؛ بلکہ فرمایا اور نہایت بلیغ انداز میں فرمایا کہ توکل علی اللہ کے ساتھ ہاتھ پیر ماروگے تو روزی تمہیں ملےگی۔ شرط یہ ہے کہ حجرے یاخانقاہ یا کٹیا میں بیٹھ مت رہنا،ورنہ بھوکے مروگے۔

حقیقت توکل پر ایک نظر :

میرے بزرگو اور دوستو ! توکل علی اللہ ایمان کے واجبات وفرائض میں سے ایک عظیم فریضہ وواجب ہے، جس کے دل میں توکل کا نور نہیں، اس کا ایمان اندھیر نگری اور اس کا دل چوپٹ راجہ ہے۔ توکل ایسا عمل ہے جو بندے کو اللہ سے قریب کرتا ہے ۔ توکل متوکلین کے اندر دو ایسی صفات پیدا کردیتا ہے جو کسی دوسرے عمل صالح سے بھی ممکن نہیں اور وہ دو صفات یہ ہیں کہ متوکل طلب روزی میں سعی پیہم کرتا ہے، اور اللہ مسبب الاسباب پر اسے اعتماد کامل ہوتا ہے۔ علامہ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ توکل نصف ایمان ہے اور نصف آخر انابت ہے ۔ اللہ تعالی ٰ نے توکل رکھنے والوں کو اجر جزیل اور ثواب عظیم کا وعدہ دیا ہے۔
سامعین کرام ! اب اگر آپ کو تعجب ہوتا ہے تو اس شخص پر تعجب کیجئے جو قدم قدم پر اپنے خالق ورب حقیقی کا محتاج تو ہوتا ہے مگر اس پر تو کل نہیں رکھتا! تعجب اس پر کیجئے جو یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ وہ اپنے آقا ومولیٰ کے سامنے ایک دم بےبس وبےکس اور عاجز وقاصر ہے۔ تا ہم وہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا نہیں ہے اور نہ اس کی طرف رجوع کرتا ہے!
حیرت اس پر کیجئے جسے یقین ہے کہ تمام امور ومعاملات کی کنجی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ پھر بھی وہ اس سے نہیں مانگتا جس کے پاس کنجیاں ہیں!
حیرت واستعجاب اس پر کیجئے جو اللہ کی بےپناہ بےنیازی اور اس کی بےپناہ سخاوت کا علم تو رکھتا ہے؛ لیکن اپنے تمام تر معاملات کو اس کے ہاتھوں میں نہیں سونپتا!
حیران وششدر اس پر ہوئیے جو یہ بات جانتا ہے کہ اللہ تعالی ٰ بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحیم وکریم ہے،جتنی رحیم کریم ماں اپنے بچوں کے لیے ہے، تاہم اس کا دل اللہ کی تدبیر کارسازی پر مطمئن نہیں ہوتا!
تعجب اس پر کیجئے جو یہ بات جانتا ہے کہ اللہ تعالی ٰ اپنی تدابیر کو بخوبی جانتا ہے؛ لیکن وہ اللہ کی دی ہوئی تقدیر پر راضی نہیں ہوتا!
اے اللہ کے بندو! ہمیشہ یاد رکھو کہ کوئی خیر اور بھلائی بغیر تدابیر کے اختیار کیے حاصل نہیں ہوسکتی۔ معبود برحق سے مدد مانگے بغیر اور اس پر کامل بھروسہ واعتماد رکھے بغیر تمہاری کوئی مراد پوری ہو نہیں سکتی ۔
اے گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنے والو!تم اپنی کوشش میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے، جب تک کہ تم اللہ کی قوت وطاقت کا دامن مضبوطی سے تھام نہیں لیتے۔
یاد رکھو !جس نے اللہ پر توکل جمادیا، اللہ اس کے لیے کافی وشافی ہے۔ جس نے اس سے مدد مانگی اور اسی کا دامن گیر ہوا، اس نے اپنا دین اور دنیا دونوں کو سنوار لیا۔ بڑھو! اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے نیکی کی راہ پر قدم بڑھاتے چلو، دیکھ لینا تمہاری اندھیری رات کا روشن سویرا بہت جلد طلوع ہوگا۔ بس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ مت جاؤ۔ کیوں کہ یہ اپاہجوں کا راستہ ہے اور اس راستے پر چلنے والا ضرورہی اپا ہج بن کررہ جاتا ہے۔ اللہ ہم سب کی نصرت وامداد فرمائے، آمین۔

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

))))Vu & Company(((( نئی نسل کی تربیت، تعلیم و تزکیہ

تمام مخلوقات میں انسان کی تربیت سب سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ انسان ہی روئے زمین کا واحد فرد ہے جس پر زمین کی صلاح و فساد کا انحصار ہے۔ اس انسان کو اللہ نے ارادہ واختیار کا مالک بناکر دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز بنایا۔ اور اُس کو خیر و شر، نیکی و بھلائی کی راہ دکھانے کے لئے کتاب بھی دی اور انبیاء کرام کا سلسلہ بھی جاری کیا۔ جو آدم سے شروع ہوکر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔ انسان کی نسلوں کو اسی اعتبار سے تربیت کے لمبے عرصہ اورمرحلوں سے گذارنے کی تلقین اور تعلیم تمام ادیان میں اور تہذیبوں میں ملتی ہے۔ کیونکہ اس انسان کے اعمال پر اس دنیا میں امن یا فساد، نیکی یابرائی، محبت یا نفرت کا دارومدار ہے۔ 

انسانوں کے لئے اللہ کی طرف سے ازلی ابدی سلسلہ ہدایت کی آخری کڑی قرآن پاک اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اس عظیم ذمہ داری کی اہمیت اور اس کے طریقہٴ کار کے لئے رہنمائی فرمائی کہ انسان کس طرح اپنی آنے والی نسلوں کو خود ان کیلئے اور تمام انسانیت کے لئے مفید اور باعث خیر بنائے۔ اس سلسلہ میں اسلامی تعلیمات پر ایک سرسری نظربھی ڈالیں تو سمجھ میں آتا ہے کہ نئی نسل کی پرورش اور تربیت و تعلیم کے لئے ربّ کائنات نے اپنے بندوں کو کتنا آمادہ کیا ہے۔

 بعض علماء نے اس لطیف نکتہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ قرآنی تعلیمات کی رو سے تو بچہ کے عالم وجود میں آنے سے پہلے ہی اللہ نے اس عظیم الشان فریضہ کی ادائیگی کے اہتمام کی تلقین فرمائی ہے۔ حضرت ایوب، حضرت یحییٰ ، حضرت یعقوب، حضرت ابراہیم 
 جیسے جلیل القدر انبیاء سے اس سلسلہ میں جو دعائیں منقول ہیں اس میں یہ تلقین کی گئی کہ صرف اولاد کی دعاء نہ مانگیں بلکہ نیک، قلب سلیم، عظیم حلیم کی دعاء مانگیں۔ عام مومنین کو دعاء کی تلقین کی گئی کہ یہ دعاء مانگیں: "اے اللہ ہمیں اپنی بیویوں اور اولادوں سے آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچا اور ہم کو پرہیزگاروں کاامام بنا" الفرقان آیت ۷۴، اس سلسلہ میں اگر ہم مزید غور کریں تو ہمیں متعدد ایسی تعلیمات اور ترغیبات ملتی ہیں جن میں ایسے ذرائع اختیار کرنے کو کہا گیا ہے جن کے نتیجہ میں ایک نیک اور خدا شناس و خدا پرست نسل وجود میں آئے۔

 نکاح سے قبل ہی اس بات کی ترغیب دی گئی کہ مال و جمال کے بجائے کمال کی بناء پر شریک حیات کا انتخاب کیا جائے۔ پھر نکاح کے موقع پر مبارکباد کے طور پر دی جانے والی دعا میں بھی یہی روح کار فرما ہے فرمایا گیا کہ دعاء کے طور پر ان الفاظ کو ادا کرو "اللہ تعالیٰ تم دونوں میں برکت عطا فرمائے اور تمہیں خیر پر جمع کرے" اور آگے بڑھیں تو بتایا گیا کہ ہمبستری سے قبل دعاء پڑھیں "اے اللہ ہم دونوں کو شیطان کی شرارتوں سے محفوظ فرما اور اسے بھی جو اس عمل کے نتیجہ میں وجود میں آئے" (حدیث بخاری ومسلم) پھر لقمہ حلال کی تلقین فرمائی گئی اور حرام خون سے پرورش پانے والی اولاد سے کسی خیر و بھلائی کی توقع نہ رکھنے کی بھی وعید سنائی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں مرحلہ وار نئی نسل کی تعلیم و

 تربیت سے متعلق فرمایاگیا کہ:

۱-     اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔
۲-    بچوں سے جدا نہ رہو انہیں اچھے آداب سکھاؤ۔ حدیث نبوی
۳-    کسی بھی بیٹے کو اپنے والد سے حسن ادب سے بہتر کوئی وراثت نہیں ملتی۔ حدیث نبوی۔
۴-    اپنے بچوں کو ادب سکھاؤ پھرانہیں تعلیم دو۔ حضرت عمر۔
۵-    ادب آبا واجداد کی طرف سے حاصل ہوتا ہے اور نیکی اللہ کی طرف سے۔
۶-     اپنے بچوں کو معزز بناؤ اورانہیں عمدہ آداب کی تعلیم دو۔ امام محمد بن سیرین۔
۷-    جو شخص بچپن میں اپنے بچوں کو ادب سکھاتا ہے وہ بچہ بڑا ہوکر اس کی آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے۔
۸-    بچپن میں ادب سکھانے کا فائدہ ہے بڑی عمر میں ادب سکھانا ایسا ہے جیسے سوکھی لکڑی کو سیدھا کرنا۔ وہ ٹوٹ جائے گی مگر سیدھی نہیں ہوگی۔
۹-     جسے والدین ادب نہ سکھائیں اسے زمانہ ادب سکھادیتا ہے۔
۱۰-   اپنے بچوں کی تین باتوں پر تربیت کرو۔
          (۱) آنحضرت کی محبت پر (۲) اہل بیت کی محبت پر (۳) قرآن کی تلاوت پر
۱۱-    اپنے بچوں کو تیراکی اور گھوڑ سواری سکھاؤ۔ حدیث نبوی
۱۲-   علامہ ابن خلدون اس بابت فرماتے ہیں کہ "بچوں کو قرآن کی تعلیم شعائر اسلام میں سے ہے۔ پھر امت نے ہر دور میں اس پر عمل کیا ہے۔ (اولاد کی تربیت - 
قرآن وحدیث کی روشنی میں، از احمد خلیل جمعہ

تربیت اور تعلیم کا سلسلہ جو ماں کی گود سے شروع ہوتا ہے اگلا مرحلہ گھر اور مکتب اور پھر معاشرہ کا ماحول ہوتا ہے۔ اگر ہم اس تعلق سے شریعت کی رہنمائی پر غور کریں کہ کس طرح وہ آداب اور اخلاق سے پر اور بداخلاقی، فحش و منکرات سے پاک معاشرہ کی تعمیر پر زور دیتا ہے بلکہ ایسے معاشرہ کی تعمیر کا قیام امت مسلمہ کے اجتماعی مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اور فریضہ قرار دیاگیا۔ پھر یہ کام محض ایک ثواب کاکام نہیں بلکہ ضروری امر قرار دیاگیا۔ یہ اہمیت بالکل فطری ہے کیوں کہ تمام مخلوقات میں انسان ہی ایسی مخلوق ہے جن کی پیدائش، ذہنی جسمانی نشوونما کا اتنا لمبا عرصہ ہوتا ہے۔ اور اس عرصہ کے ہر مرحلہ میں الگ الگ عوامل نئی نسل کی تربیت و تعلیم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ 

بچپن میں ماں پھر گھر کا ماحول پھراسکول مکتب اور معاشرہ اور ذرائع ابلاغ۔ اگر ہم اپنی نئی نسل کے تعلق سے اپنی ذمہ داری کو اس آیت کی روشنی میں سمجھتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو جہنم کی آگ سے۔( التحریم) تو ہمیں اپنے رویہ کا بے لاگ، منصفانہ جائزہ لینا ہوگا۔ قرآن پاک میں حضرت ابراہیم اور اسماعیل کی دعاء کا ذکرہے کہ 

"اے ہمارے رب ان لوگوں میں خود انہیں کی قوم سے ایک رسول اٹھائیو جو انہیں تیری آیات سنائے، ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے" (البقرہ : ۳۴) اس دعا کی قبولیت پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے "درحقیقت اہل ایمان پر اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے درمیان خود انہی میں سے ایک ایسا پیغمبر اٹھایا ہے جواس کی آیات انہیں سناتا ہے، ان کی زندگیوں کو سنوارتا ہے اور ان کو کتاب و دانائی کی تعلیم دیتا ہے" (آل عمران:۱۶۴) یہی مضمون سورہ الجمعہ آیت ۲ میں بھی وارد ہوا ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ آج ہم نے اپنی نئی نسل کی تربیت و تعلیم کا کام کسے سونپ رکھاہے؟ ماؤں کے معمولات و مشغولیات کیا ہیں؟ خود انہیں دین اور اپنی ذمہ داری کا کتنا شعور ہے؟ گھروں میں T.V اور Cable کی بدولت کیا ماحول ہے؟ اسکولوں میں استانیوں کے حالات اور نصاب کیسے ہیں اور سب سے بڑھ کر معاشرہ میں شیطانی طاقتوں، بے حیائی، بدتمیزی، بے ادبی (آزادی) اور بے انصافی کا کیا ماحول ہے؟ 

اب ایسے میں بویا پیڑ ببول کا تو آم کہاں سے پائے؟ کے علاوہ ہم کس نتیجہ کے مستحق ہیں۔ کل ملاکر مادّہ پرستی اور آخرت فراموشی و خدابیزاری کا جو ماحول ہے وہ ہم پہلے دن سے ہی بچہ کے شعور و لاشعور میں بٹھاتے ہیں اور صرف بڑا آدمی "ڈاکٹر" "انجینئر" "کامیاب" آدمی بننے کی منزل اور مراد اس کے سامنے رکھتے ہیں حالانکہ اس میں تھوڑی سی تبدیلی ہم اگر اپنی فکر میں کرکے اسے قرآنی بنالیں اور "نیک بڑا آدمی" "نیک ڈاکٹر" "نیک کامیاب آدمی" کی خواہش خود بھی کریں اور نئی نسل کے سامنے بھی اسی کو حاصل کرنے کی منزل بنائیں تو ہمارا رویہ بھی بدلے گا اور اولاد کا بھی اور پورے معاشرہ میں تبدیلی بھی آئے گی۔

اور آج Generation gap نسلوں کے درمیان فاصلہ کا جو مسئلہ ہے وہ بھی بخوبی حل ہوسکے گا۔ یہ مسئلہ جتنا اہم ہے اس کے تقاضے بھی اتنے ہی سنگین ہیں اور ہماری اوّلین ترجیح میں شامل ہونے ضروری ہیں۔ دنیا بھر میں آج کل جو فکری، اخلاقی، اعمالی گمراہی عام ہے اُس کے باعث کام دن بدن مشکل ہوتا جارہا ہے۔ اور طرہ یہ کہ آج کی غالب تہذیب آزادی اور "کامیابی" کے نام پر جو بے لگامی اور بدتمیزی اور اخلاق و اصول کی پامالی کا سبق دن رات پڑھا رہی ہے اسکے خطرناک، تکلیف دہ نتائج بھی ہم کو ہی بھگتنے ہوتے ہیں۔

نئی نسل کی ذہن سازی اور کردار سازی پیدائش کے وقت سے ہی نومولود کے ایک کان میں تکبیر اور دوسرے میں اقامت کے ذریعہ شروع ہوجاتی ہے۔ اُس کے کوئی بھی لمحہ سیکھنے کے عمل سے چاہے وہ شعوری ہویالاشعوری خالی نہیں رہتا۔ اس لئے ہر وقت اور ہر لمحہ میں چوکنا رہنا ضروری ہے۔ سردست توجہ طلب یہ ہے کہ یہ موسم گرما کی تعطیلات کا زمانہ ہے۔ اس فرصت کا بہترین استعمال دینی دنیاوی کامیابی کے لئے کیسے ہوسکتا ہے اس پر غور کرنا اور عمل کرنا بہت مفید رہے گا۔ ہندوستان کے طول و عرض میں اس طرح کا تجربہ عرصہ سے جاری ہے اور مغربی ممالک میں تو نئی نسل میں دین کی منتقلی کا کام اسی نظام کا مرہون منت ہے۔ جس کے تحت وہ شبینہ کلاسیز یا "تعطیلاتی کورسز" کا اہتمام کرتے ہیں۔ درج ذیل میں اس کا ایک بنیادی خاکہ پیش خدمت ہے اپنے تجربات اور ضروریات کی

 روشنی میں اس میں حذف و اضافہ کیا جاسکتا ہے:

(۱)    دینیات: قرآن ناظرہ کی ابتداء یا اسکی تصحیح، کم سے کم پارہ عم کی آخری ۲۰ سورتوں کا ترجمہ و تفسیر۔
(۲)   ایمانیات: ایمان مجمل،مفصل، مسائل طہارت و وضو، روز مرّہ کے حرام و

 حلال کے مسائل۔

(۳)   نماز: مسائل واذکار نماز۔
(۴)   تاریخ اسلام: اشاعت اسلام اور اسلامی تہذیب و علوم فنون کی تاریخ مختصر، نیز اسلام پر اعتراضات کے جوابات۔
(۵)   اردو۔       (۶)          اسلامی آداب۔(۷)  معلومات عامہ / اسلامی معلومات عامہ۔
اس کے علاوہ انگلش بول چال، حساب، فزکس، کیمسٹری اور کامرس جیسے مضامین میں کمزور طلباء کے لئے ایک پیریڈ مختص کیا جاسکتا ہے۔ کبھی کبھار (مہینہ میں ایک یا دو لیکچر) شخصیت کے ارتقاء Personality devlopment اور تعلیمی وپیشہ ورانہ رہنمائی Educational & Career guidance کے لئے مختص کرنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ مختلف موضوعات پر شرکاء کی فی البدیہ تقاریر سے بہت دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔ ان تمام موضوعات پرمفید اورمختصر کتابیں موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تاکیدی حدیث پر بات ختم کرتا ہوں کہ "تم میں ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا" اس سوال کے جواب کی تیاری کا زمانہ ابھی ہی ہے۔

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

))))Vu & Company(((( Weather...

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

Wednesday, 29 June 2016

))))Vu & Company(((( [New announcement] SIEM for Beginners [ Download the Guide]

SIEM for Beginners | Download your free copy: http://bit.ly/SIEM-Guide

Get a crash course on Security Information and Event Management (SIEM) in this informative guide. Our security gurus will explain what SIEM is (and isn't) and how to get up and running with it quickly.

You'll learn about:
• Critical information stored in your logs and how to leverage it for better security
• Requirements to effectively perform log collection, log management, and log correlation
• How to integrate multiple data sources
• What features to look for in a SIEM solution
• And more…

Download the Beginner's Guide to SIEM now - http://bit.ly/SIEM-Guide

Thank you!
 
 
 
Groups
 
 
 
 
 
 
Information Security Community
 
 
Announcement in Information Security Community
 
 
 
 
SIEM for Beginners [ Download the Guide]
 
announcerFullName
 
Holger Schulze
Head of Marketing
 
 
SIEM for Beginners | Download your free copy: http://bit.ly/SIEM-Guide

Get a crash course on Security Information and Event Management (SIEM) in this informative guide. Our security gurus will explain what SIEM is (and isn't) and how to get up and running with it quickly.

You'll learn about:
• Critical information stored in your logs and how to leverage it for better security
• Requirements to effectively perform log collection, log management, and log correlation
• How to integrate multiple data sources
• What features to look for in a SIEM solution
• And more…

Download the Beginner's Guide to SIEM now - http://bit.ly/SIEM-Guide

Thank you!
 
 
Respond Now
 
 
View  
 
 
 
© 2016 LinkedIn Ireland Limited. LinkedIn, the LinkedIn logo, and InMail are registered trademarks of LinkedIn Corporation in the United States and/or other countries. All rights reserved.
 
Don't want to hear from the manager? Unsubscribe here
This email was intended for Muhammad Ali Khan (Accountant at Waaz Flour Mills). Learn why we included this.
If you need assistance or have questions, please contact LinkedIn Customer Service.
 
LinkedIn is a registered business name of LinkedIn Ireland Limited.
Registered in Ireland as a private limited company, Company Number 477441
Registered Office: Wilton Plaza, Wilton Place, Dublin 2, Ireland
 
 
 
 

Tuesday, 28 June 2016

))))Vu & Company(((( ;p

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

))))Vu & Company(((( اقبال کا فلسفئہ خودی۔۔قوموں کے عروج کا ضامن

خودی کیاہے۔۔۔؟اسے کیونکر حاصل جاسکتا ہے؟

علامہ اقبال ؒ واحد شاعر ہیں جنہوں نے "خودی کا فلسفہٗ پیش کیا۔اور انسانوں کو بتایا کہ تم تب تک آسمان کی بلندیوں کو نہیں چھوسکتے جب تک  اپنی"خودی"کو نہ پہچان لو۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
خودی ہے کیا؟اقبالؒ نے کس چیز کو خودی کہا ہے؟

خودی"تلاش اور کھوج کا دوسرا نام ہے۔جس کو آج کی دنیا میں انتھروپولوجی  (ANTHROPOLOGY)کہا جاتا ہے۔جو "انسانیات"کا علم ہے۔انسانی رویوں،اس کی چھان بین اور تلاش کا علم ہے۔جس پر انسان کےماضی ،حال اور مستقبل کا دارومدار ہے۔یہ علم ہمیں بتاتا ہے کہ"انسان"سوچتا کیوں ہے؟انسان دنیا کی واحد مخلوق ہے جس کے دل میں یہ خیال ابھرتا ہے کہ میں کون ہوں اور مجھے جانا کدھر ہے؟دراصل انسان کی ساری تلاش اسی ایک سوال کے گرد گھوم رہی ہوتی ہے۔دنیا کے وہ  تمام لوگ جنہوں نے کامیابیاں حاصل کیں،نام  کمایا  اور تاریخ کا حصہ بنے۔یہ وہ سارے لوگ تھے جن کا سفر میں کون ہوں سے شروع ہوا؟علامہ اقبال ؒ بھی ایک ایسے ہی مرد قلندر تھے جنہوں نے یورپ کی رنگین فضاؤں میں رہ کر اپنے آپ کو پہچانا۔۔۔     

علامہ اقبال ؒنے انسان کو خودی کا درس دیا ہے، علامہ اقبال کی خودی، خود پرستی نہیں ہے، خود سوزی نہیں ہے بلکہ خود شناسی ہے۔ یعنی انسان کو اﷲ نے اس دنیا میں کیوں بھیجا ہے کہاں جانا ہے کس لئے آیا ہے۔جیسا کہ ان کے اشعار ہیں

قوموں کے لئے موت ہے مرکز سے جدائی 
ہو صاحب مرکز تو خودی کیا ہے خدائی 

ہر چیز ہے محو خود نمائی ہر ذرہ شہید کبریائی 
                   بے ذوق نمود زندگی موت تعمیر خودی میں ہے خدائی

اقبالؒ کی شاعری میں "خودی "پر بے شمار اشعار بکھرے پڑے ہیں ۔۔یہ اشعار ہی تھے جنہوں ایک غلام اور مردہ قوم میں روح پھونک دی۔۔۔انکی سوچ کے در وا کیے۔۔۔ان کی خودی کو جگا کر خود شناسی اور پھر خدا شناسی سے روشناس کروایا۔اور ایسا کیوں نہ ہوتا اقبالؒ کا سورس قرآن مجید تھا جو تمام کتابوں سے اعلیٰ اور ارفع ایک زندہ بولنے والی کتاب ہے۔کہا جاتا ہے کہ قرآن کا اگر آج کی دنیا کا سب سے بڑا معجزہ تلاش کیاجائے تو وہ اس کا لائیو بات چیت کرنا ہے۔۔۔ہاں!آپ حیران ہوں گے مگر یہ سچ ہے قرآن  آپ سے لائیو(live)بات کرتا ہے۔آپ کے ذہن میں ابھرنے والے سوالوں کے جواب دیتا ہے۔۔۔شرط یہ ہے کہ آپ کو لائیو بات کرنا آئے یعنی قرآن کی زبان اور سمجھ اور شوق سے بھرپور دل۔۔اقبالؒ کا خاصا یہ تھا کہ انہوں نے بچپن سے ہی یہ فن سیکھ لیا تھا اور پھر اس حکمت بھری کتاب کو شعروں میں ڈھال کر انسانوں تک پہنچایا جبھی تو انھیں قرآن کا شاعر اور شاعروں کا قرآن کہا جاتا ہے۔ قرآن کے اس شاعر نے نہ صرف فلسفہء خودی پیش کیا  جو قوم و کی بقا اور عروج و زوال کا باعث ہے۔پاکستان کے معروف ٹرینر قاسم علی شاہ  اپنے ایک لیکچر میں فرماتے ہیں۔کہ
"واصف علی واصف سے پوچھا گیا کہ خودی کیا ہے؟فرمایا "ہر چیز کا ایک بنیادی مقصد ہے جوہر ہےاگر وہ نہ رہے تو  وہ بے کار ہے ادھوری ہے۔ایک چیز ہے لکھنا اگر اس سے لکھنے کا کام نہ لیا جائے  تو وہ قلم نہیں رہے گا اسی طرح  کرسی ہے اگر اس سے بیٹھنے کا کام نہ لیا جائے تو کرسی نہیں کہلائے گی۔۔کیوں؟کیونکہ اس کا بنیادی وصف ختم ہو چکا ہے۔کسی نہ کسی چیز کی وہ صفت جو اس کے دوام اور بقا کے لیے کام کر رہی ہے وہ اس  کی خودی ہے۔پوچھا گیا کہ کیا جاندار ںکی بھی کوئی ایسی صفت ہو سکتی ہے جو نکال دی جائے تو اس کا بنیادی وصف ختم ہو جائےگافرمایا مرغے کی اگر ٹانگ نکال دو ،پر نکال دو تو وہ مرغا مرغا ہی رہے گا مگر اگر اس کی بانگ نکال دو تو مرغا مرغا نہیں رہے گا۔اسی طرھ شیر کی اگر ہر چیز سلامت ہے اور دھاڑنا اور جھپٹناباقی نہیں رہا تو شیر شیر نہیں کہلائے گا تو پتہ چلا دنیا کی ہر چیز کی ایک خودی ہے ایک شناخت ہے ایک پہچان ہے جو اس کو دوام بخشنے اور ترقی دینے کے لیے ہے۔"

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان اپنے اندر"خودی"کو بیدار کیسے کرے؟

ہمارے نطام تعلیم کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ انسان کی "خودی"کو نہیں جگا پاتا۔بلکہ الٹاسے سلا دیتا ہے۔خماراور نشہ میں مبتلا کر دیتا ہے جس کے نشے میں انسان اپنا آپ فراموش تو کرتا ہی ہے اپنی زندگی کے مقصد کو بھی بھلا دیتا ہے۔یہی وجہ کہ جو "تلاش"اللہ نے انسان کے اندر "خودی"کو کھوجنے کے لیے رکھی ہے۔وہ پردوں میں چھپی کی چھپی رہ جاتی ہے۔اور بسا اوقات انسان اسی مد ہوشی میں دنیا سے چلا جاتا ہے۔
خودی کو بیدار کرنے کے لیے ضروری ہے انسان "علم"کے ہتھیار سے لیس ہو۔دین اور دنیا ،دونوں کا علم۔۔۔اس کے ساتھ ضبط نفس پر کنٹرول اور "دعا"۔۔۔یہ دونوں چیزیں انسان کو منزل پر پہنچانے کا باعث بنے گی۔اس کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی زندگی کا مطالعہ جو "خودی "جیسی دولت سے بہرہ ور ہوئے۔۔۔جنہوں نے اس راز حیات کو پالیا۔جانیئے کہ انہوں نے کون کون سے ٹول استعمال کیے۔۔؟کون کون سے طریقے اپنائے؟

اور سب سے بڑی بات  تعلیمی نظام کو بدلا جائے۔اسے بدلے بغیر ہم خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔جس طرح  ہرفرد کی  ایک"خودی"ہوتی ہے اسی طرح قوموں کی بھی خودی ہوتی ہے۔اور قوم تب قوم بنتی ہے جب کھڑی ہو کیونکہ لفظ قوم کا مادہ قام ہے ۔(مطلب کھڑا ہونا)قام ،یقوم جس سے قوم بنتا ہے۔ہم قوم نہیں ہیں کیونکہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہیں۔قوم بننے کے لیے ہمیں "خودی"کو جگانا پڑے گا۔ہمارے نظام تعلیم کو ایسے اساتذہ کی ضرورت ہے جو قرآن کی حقیقی روح،اقبال کا فلسفہ خودی اور جدید علوم سے بہرہ ور ہوں۔جو ہر طرح کے مفاد سے پاک ہو کر قوم کو قوم بنانے میں مدد کرے۔جبھی اجتماعی خودی پیدا ہو سکتی ہے۔
خدا اس مسافر کی ہمت بڑھاتا ہے جو "خودی"کا مسافر ہوتا ہے۔جو مسافر منزل سمجھ کر خودی کی تلاش میں گم ہوجاتے ہیں تو پھر خودی طاقت  بن کر اس کے دل کو وہ قوت دیتی ہے کہ پھر سمندر،پہاڑاور آسمان کی وسعتیں اپنا دامن پھیلائے کھڑ ی ہوتیں ہیں کہ آؤ اور ہمیں سر کرو۔۔۔بقل اقبالؒ
دونیم اس کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
                                                         سمٹ کر پہاڑ اس کی ہیبت سے رائی!         
یاد رکھیے !خودی کا سفر واحد سفر ہے جو اندر سے شروع ہوتا ہے۔خودی کو خد میں تلاش کریں۔
خودی کیا ہے راز دورنِ حیات
خودی کیا ہے بیدارئی کائنات
ازل اس کے پیچھے ابد سامنے
نہ حداس کے پیچھے نہ حد سامنے
زمانے کی دھارے میں بہتی ہوئی
ستم اس کی موجوں کے سہتی ہوئی
ازل سے ہے یہ کشمکش میں اسیر
ہوئی خاک ِ آدم میں صورت پذیر
خودی کا نشیمن ترے دل میں ہے
فلک جس طرح آنکھ کے تل میں ہے
                                                                                                

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.