Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Thursday, 9 June 2016

))))Vu & Company(((( The Blessings of the Prophet (PBUH) Part 5


2۔ ناخن مبارک سے حصولِ برکت

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دفعہ منیٰ میں حصرت عبداﷲ بن زید کو اپنے موئے مبارک اور ناخن کٹوا کر عطا فرمائے جن کو انہوں نے بطور تبرک سنبھال کر رکھا۔ ان کے صاحبزادے حضرت محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں :

فحلق رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم رأسه في ثوبه فأعطاه فقسم منه علي رجال و قلم أظفاره فأعطاه صاحبه.

احمد بن حنبل، المسند، 4 : 42
ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 300، رقم : 2931
حاکم، المستدرک، 1 : 648، رقم : 1744
بيهقي، السنن الکبری، 1 : 25، رقم : 91
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 202، رقم : 1535
هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 19 (اس کے تمام راوي صحيح ہيں)

ابن سعد، الطبقات الکبریٰ 3 : 536
شوکاني، نيل الاوطار، 1 : 69
مقدسي، الأحاديث المختارة، 9 : 384، رقم : 353

اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔ اور اس کے رجال مشہور و ثقہ ہیں۔

''نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر میں اپنا سر اقدس منڈوایا اور بال انہیں عطا کر دیئے جس میں سے کچھ انہوں نے لوگوں میں تقسیم کر دیے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناخن مبارک کٹوائے اور وہ انہیں اور ان کے ساتھی کو عطا کر دیئے۔''

3۔ موئے مبارک سے حصولِ برکت

صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برکات کو حاصل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے تھے۔ جس چیز کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت ہو جاتی اسے وہ دنیا و مافیہا سے عزیز تر جانتے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے عمل سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم کے اندر یہ شعور بیدار کر دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار و تبرکات کو محفوظ رکھتے اور ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے برکت حاصل کرتے۔

1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کے موقع پر قربانی دینے سے فارغ ہوئے تو :

ناول الحالق شِقَّه الأيمن فحلقه، ثم دعا أبا طلحة الأنصاري فأعطاه إياه، ثم ناوله الشِّقَّ الأيسر، فقال : احلق. فحلقه، فأعطاه أبا طلحة، فقال : اقسمه بين الناس.

مسلم، الصحيح، 2 : 948، کتاب الحج، رقم : 1305
ابن حبان، الصحيح، 9 : 191، رقم : 3879
حاکم، المستدرک، 1 : 647، رقم : 1743
ترمذي، الجامع الصحيح، 3 : 255، ابواب الحج، رقم : 912
نسائي، السنن الکبری، 2 : 449، رقم : 4116
ابوداؤد، السنن، 2 : 203، کتاب المناسک، رقم : 1981
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 111، 214
حميدي، المسند، 2 : 512، رقم : 1220
بيهقي، السنن الکبري، 5 : 134، رقم : 9363
ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 299، رقم : 2928
بغوي، شرح السنة، 7 : 206، رقم : 1962

''آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور کا دایاں حصہ حجام کے سامنے کر دیا، اس نے بال مبارک مونڈ دیئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو وہ بال عطا کئے، اِس کے بعد حجام کے سامنے بائیں جانب کی اور فرمایا : مونڈ دو، اس نے ادھر کے بال بھی مونڈ دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بال بھی حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو عطا کئے اور فرمایا : یہ بال لوگوں میں بانٹ دو۔''

2۔ ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :

أن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم لما حلق رأسه، کان أبو طلحة أولَ من أخذَ من شعره.

بخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 169

''جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک منڈوایا تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ہی پہلے وہ شخص تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک لیے۔''

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم موئے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دنیا و مافیہا سے عزیز جانتے

3۔ ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ بیان کرتے ہیں :

قلت لعبيدة : عندنا من شعر النبي صلي الله عليه وآله وسلم، أصبناه من قِبَل أنس، أو من قِبَل أهل أنس، فقال : لان تکون عندي شعرة منه أحب إليّ من الدنيا وما فيها.

ُبخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 168
بيهقي، السنن الکبری، 7 : 67، رقم : 13188
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 201

''میں نے عبیدہ سے کہا کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ موئے مبارک ہیں جن کو ہم نے انس رضی اللہ عنہ یا ان کے گھر والوں سے حاصل کیا ہے۔ عبیدہ نے کہا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان بالوں میں سے ایک بال بھی میرے پاس ہوتا تو وہ مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہوتا۔''

حافظ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں : ''اس حدیث سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک سے برکت حاصل کرنا ثابت ہے۔''

عسقلانی، فتح الباری، 1 : 274

ایک اور روایت میں حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

لأن يکون عندي منه شعرة أحب إلي من کل صفراء و بيضاء اصبحت علي وجه الأرض.

احمد بن حنبل، المسند، 3 : 256، رقم : 13710
بيهقي، السنن الکبري، 2 : 427، رقم : 4032
ذهبي، سير أعلام النبلاء، 4 : 42
ابن سعد، الطبقات الکبري، 3 : 506
ابن سعد، الطبقات الکبري، 6 : 95

''حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بالوں میں سے ایک بال کا میرے پاس ہونا مجھے روئے زمین کے تمام سونے اور چاندی کے حصول سے زیادہ محبوب ہے۔''

موئے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت سے بیمار شفایاب ہوئے

5۔ حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :

أرسلَنی أهلی إلی أم سلمة بقدح من ماء، و قبض إسرائيل ثلاث أصابع من فضة فيه شعر من شعر النبي صلي الله عليه وآله وسلم، و کان إذا أصاب الإنسانَ عين أو شئ بعث إليها مِخْضَبَة. فاطلعت في الجُلْجُل فرأيتُ شعراتٍ حمرًا.

بخاري، الصحيح، 5 : 2210، کتاب اللباس، رقم : 5557
ابن راهويه، المسند، 1 : 173، رقم : 145
ابن کثير، البداية والنهاية، 6 : 21
شوکاني، نيل الاوطار، 1 : 69
مبارکپوري، تحفة الأحوذي، 5 : 510

''مجھے میرے گھر والوں نے حضرت ام سلمۃ رضی اﷲ عنہا کے پاس پانی کا (ایک چاندی کا) پیالہ دے کر بھیجا۔ (اسرائیل نے تین انگلیاں پکڑ کر اس پیالے کی طرح بنائیں) جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا موئے مبارک تھا، اور جب کبھی کسی کو نظر لگ جاتی یا کچھ ہو جاتا تو وہ حضرت ام سلمۃ رضی اﷲ عنہا کے پاس (پانی کا) برتن بھیج دیتا۔ پس میں نے برتن میں جھانک کر دیکھا تو میں نے چند سرخ بال دیکھے۔''

6۔ علامہ بدر الدین عینیرحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

''حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا کے پاس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک چاندی کی بوتل میں تھے۔ جب لوگ بیمار ہوتے تو وہ ان بالوں سے برکت حاصل کرتے اور ان کی برکت سے شفا پاتے۔ اگر کسی کو نظر لگ جاتی یا کوئی بیمار ہوجاتا تو وہ اپنی بیوی کو حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا کے پاس برتن دیکر بھیجتے جس میں پانی ہوتا اور وہ اس پانی میں سے بال مبارک گزار دیتیں اور بیمار وہ پانی پی کر شفایاب ہوجاتا اور اس کے بعد موئے مبارک اس برتن میں رکھ دیا جاتا۔

عينی، عمدةالقاری، 22 : 49

7۔ حضرت یحییٰ بن عباد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا :

کان لنا جلجل من ذهب فکان الناس يغسلونه، و فيه شعر رسول اﷲ، قال : فتخرج منه شعرات قد غيرت بالحناء والکتم.

ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1 : 437

''ہمارا ایک سونے کا برتن (جلجل) تھا جس کو لوگ دھوتے تھے، اس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال تھے۔ چند بال نکالے جاتے تھے جن کا رنگ حنا اور نیل سے بدل دیا گیا تھا۔''

8۔ حضرت عکرمہ بن خالد رضی اللہ عنہ نے روایت کرتے ہوئے فرمایا :

عندی من شعر رسول اﷲ مخضوب مصبوغ فی سکة.

ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1 : 437

''ہمارے پاس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال ہیں جو رنگین اور خوشبودار ہیں۔''

موئے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصول کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پروانہ وار بڑھتے

9۔ اسی طرح ایک اور روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں :

لقد رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، والحَلّاق يَحلِقه وأطاف به أصحابه، فما يريدون أن تقع شعرة إلا في يد رجل.

مسلم، الصحيح، 4 : 1812، کتاب الفضائل، رقم : 2325
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 133، 137، رقم : 12386 - 12423
ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1 : 430
ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 2 : 181
بيهقي، السنن الکبریٰ، 7 : 68، رقم : 13189
ابن کثير، البدايه والنهايه، 5 : 189
عبد بن حميد، المسند، 1 : 380، رقم : 1273
ابن جوزي، صفوة الصفوة، 1 : 188

''میں نے دیکھا کہ حجام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک مونڈ رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گرد گھوم رہے تھے اور چاہتے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی بال بھی زمین پر گرنے کی بجائے ان میں سے کسی نہ کسی کے ہاتھ میں گرے۔''

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پسِ مرگ بھی موئے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حصولِ برکت کے خواہاں تھے۔


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment