1۔ شدید درد کا ازالہ
ابو جعفر احمد بن عبدالمجید جو کہ بہت بڑے عالم با عمل اور متقی و پرہیزگار شخص تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک طالب علم کو نعلین پاک کا نقش بنوا دیا۔ ایک دن وہ میرے پاس آ کر کہنے لگا کہ میں نے گذشتہ رات اس نقش کی ایک حیران کن برکت کا مشاہدہ کیا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تو نے کونسی ایسی عجیب برکت دیکھی ہے؟ تو وہ کہنے لگا کہ میری اہلیہ کو اچانک اتنا شدید درد ہوا کہ جس کی وجہ سے وہ قریب المرگ تھی پس میں نے نعلین پاک کا یہ نقش اس کے درد والی جگہ پر رکھا اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگی :
''اللّٰهُمَّ أرِنَا بَرکَة صاحب هٰذا النَعلِ''
''اے اللہ! آج ہم پر صاحبِ نعل (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی برکت و کرامت ظاہر فرمادے۔''
اس طالب علم نے بیان کیا کہ پس اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے میری بیوی کو فوراً شفا عطا فرمائی۔
قسطلانی، المواهب اللدنيه، 2 : 466، 467
مقری، فتح المتعال فی مدح النعال : 469
2۔ مفتی محمد قصار المغیشی حادثہ میں محفوظ رہے
شہر فاس کے مفتی شیخ محمد قصار کے بچپن کا واقعہ ہے جس کو ثقہ اہل علم نے بیان کیا ہے : وہ یہ کہ بچپن میں مفتی رحمۃ اللہ علیہ صاحب اپنے بعض رشتہ داروں کے ساتھ اپنے گھر کے نچلی منزل میں بیٹھے تھے۔ یہ بھی شہر فاس کی دیگر عام عمارتوں کی طرح ایک بڑی عمارت تھی جس کی بڑی بڑی دیواریں اور اونچے کمرے تھے۔ ان لوگوں کے سروں کے عین اوپر دیوار پر نقشِ نعلین پاک اس قدر بلندی پرلگا ہوا تھا کہ اگر کوئی شخص کھڑا ہو تو وہ سر کے برابر ہو۔ اللہ کی شان اوپر والی منزل نچلی منزل پر گر گئی اور پوری عمارت منہدم ہوگئی۔ لوگوں نے ملبے تلے دبے ہوئے لوگوں کی موت کا یقین کر لیا اور ایک دن سے زائد وہ ملبے تلے دے رہے۔ ایک دن کے بعد لوگ کفن دفن کی غرض سے ملبہ ہٹاتے ہٹاتے ان تک پہنچے تو یہ دیکھ کر ان کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی کہ نیچے دبے ہوئے جملہ افراد نقشِ نعلینِ پاک کی برکت سے زندہ و سلامت ہیں اور انہیں کوئی گزند تک نہیں پہنچی۔
یہ اللہ تعالیٰ کا لطف و احسان اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلینِ پاک کا صدقہ تھا کہ وہ اس جان لیوا حادثہ میں بال بال بچ گئے، ہوا یوں کہ جب اوپر والی دیوار گرگئی تو وہ ان پر مانند خیمہ ٹھہر گئی۔ دیوار کا اوپر والا حصہ اس جگہ سے جا لگا جس کے نیچے نعلین پاک تھا اور نچلا حصہ زمین میں کھڑا ہو گیا جس کے بعد مٹی پتھر وغیرہ پہاڑ کی طرح اوپر سے نیچے گرتے رہے، یہ لوگ اس کے نیچے محفوظ رہے۔ یوں اللہ سبحانہ و تعالی نے نعلین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت سے ان کو ہر قسم کی تکلیف اور نقصان سے اپنی حفاظت میں رکھا۔
مقری، فتح المتعال فی مدح النعال، 470، 471
3۔ شیخ عبدالخالق بن حب النبی کا مشاہدہ
1۔ شیخ عبدالخالق بن حب النبی مالکی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک سال نصف رمضان کو مجھے ایک پھوڑا نکل آیا اور کسی کی سمجھ میں نہ آتا تھا کہ یہ کیا ہے اس کی وجہ سے مجھے سخت تکلیف لاحق ہوئی۔ میں اس مرض کے ماہر اطباء اور جراح کے پاس گیا مگر کوئی بھی اس تکلیف کو سمجھ سکا اور نہ کوئی اس کا علاج تجویز کر سکا۔ مجھے شدت تکلیف نے بے چین کیا ہوا تھا۔ پھر جب اچانک مجھے اس نقشِ نعلِ پاک کے فضائل و برکات یاد آئے تو میں نے اس نقش کو جائے تکلیف پر رکھا اور دعا کی :
اللّٰهُمَّ إنِّی أسئلُکَ بِحَقّ نَبِيّکَ مُحَّمَد صلی الله عليه وآله وسلم مَن مشی بالنعل أن تُعَافِينی مِن هٰذا المرض يا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.
''اے اللہ! تجھ سے تیرے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ دیتے ہوئے سوال کرتا ہوں جو کہ اس نعل مبارک میں چلتے رہے ہیں جس کا یہ نقش ہے۔ اے سب سے زیادہ رحم فرمانے والے پروردگار! مجھے اس بیماری سے شفا عطا فرما۔''
وہ فرماتے ہیں خدا کی قسم مجھے ایک دن کے اندر ایسا افاقہ ہوا گویا کہ تکلیف تھی ہی نہیں۔''
2۔ اسی طرح ان کی ایک بچی تھی جس کی آنکھیں ایسی خراب ہوئیں کہ اطباء اسکے علاج سے عاجز آگئے ایک دن اس بچی نے ان سے کہا : میں نے سنا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعل پاک کے نقش کے بہت زیادہ فوائد و برکات ہیں مجھے بھی لاکر دیں، پس انہوں نے اس کو نقش مبارک دیا، اس بچی نے نقش کو اپنے آنکھوں پر رکھا تو نقش نعلین پاک کی برکت سے اس کی آنکھوں کی بیماری ختم ہوگئی۔
4۔ امام مقری کا مشاہدہ
1۔ صاحب فتح المتعال امام مقری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
اس نقشِ پاک کی فوائد و برکات کا میں نے خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے۔ ہوا یوں کہ میں ذیقعدہ شریف 1027ھجری کو غرب جزائر میں ایک بحری جہاز پر سفر کر رہا تھا۔ سخت سردی کا موسم تھا۔ دریا خوب طغیانی پر تھا۔ سیلاب کے ایک تیز ریلے کے ساتھ جہاز کے کئی تختے ٹوٹ گئے، ہم سب ہلاکت کے قریب پہنچ گئے اور تمام لوگ اپنی نجات سے مایوس ہوگئے اور موت کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھے کہ میں نے جہاز کے کپتان کے پاس نقش نعلین بھیجا کہ اس کی برکت سے خیر کی امید رکھے چنانچہ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ہم سب پر کرم فرمایا اور ہمیں صحیح و سلامت پار لگا دیا اور اسے سمندری سفر کے ماہرین نے بڑی کرامت کی نشانی شمار کیا۔
مقری، فتح المتعال فی مدح النعال : 472
2۔ اسی سفر کے دوران راستے میں ایک مقام پر ڈاکوؤں کا قبضہ تھا جو لوگوں کو لوٹتے تھے ان کے پاس بہت سارا اسلحہ اور کثیر لوگ تھے۔ اللہ نے ہمیں اس نقشِ پاک کی برکت سے ان کی آنکھوں سے چھپائے رکھا اور ہم مدینہ منورہ میں صحیح سالم پہنچ گئے۔
3۔ اسی طرح ایک دن ہم دریا میں سفر پر تھے کہ سامنے ایک بہت بڑا پتھر ظاہر ہوا کہ اگر ہماری کشتی اس سے ٹکرا جاتی تو پاش پاش ہو جاتی۔ ہماری کشتی اس پہاڑی نما غار میں گھس گئی۔ اس پتھر نے ہمیں آگے پیچھے دائیں بائیں سے اس طرح گھیر لیا کہ اس پتھر اورہماری کشتی کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ گیا۔ اس وقت دریا کی موجیں پورے جوبن پر تھیں۔ ہمیں یقین ہوگیا کہ اب تو ہماری کشتی ضرور ٹکڑے ٹکڑے ہو کر تباہ ہو جائے گی۔ پس ہم نے نقش نعلین کے ساتھ توسل کیا تو اللہ نے ہمیں اس مشکل سے رہائی عطا فرمائی۔
4۔ اسی طرح مجھ سے ایک ثقہ شخص نے اپنا واقعہ بیان کیا کہ اسے ایک شدید مرض لاحق ہوگیا تھا جس کی وجہ سے وہ قریب المرگ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے الہام فرمایا کہ نقشِ نعلین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے توسل کرو، اس نے ایسا ہی کیا تو اللہ تعالیٰ نے فضل و کرم فرمایا اور وہ اس کی برکت سے شفایاب ہوگیا۔
5۔ اسی طرح یہ بھی مجھے بعض قابلِ اعتماد احباب نے بتایا کہ انہوں نے کئی دفعہ ایسے ممالک کا سفر کیا جن کے راستوں پر چوروں، رہزنوں کا ہر وقت خوف رہتا تھا اور عام طور پر ان کی لوٹ مار سے کوئی بھی مسافر نہیں بچتا تھا مگر چونکہ ان کے پاس نقشِ نعلینِ پاک تھا کئی مرتبہ ان کاسامنا چوروں کے ساتھ ہوا لیکن اس نقش کی برکت سے اللہ نے انہیں ان کے شر سے محفوظ رکھا۔
مقری، فتح المتعال فی مدح النعال : 474 - 475
اس بحث سے ثابت ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ عشق و محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اشیاء کی تعظیم و تکریم ہی زندگی کا حقیقی سرمایہ ہیں۔ جیسا کہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاکِ حضور (ص)
تو پھر کہیں گے کہ ہاں، تاجدار ہم بھی ہیں
12۔ مستعمل پانی سے حصولِ برکت
حضرت ابو موسیٰ صروایت کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جعرانہ میں تشریف لائے، جو کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ایک اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور بولا : اے محمد ! آپ نے مجھ سے کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا : ''خوش ہو جاؤ۔'' اس نے کہا : آپ نے مجھ سے بہت دفعہ کہا ہے : ''خوش ہوجاؤ۔'' آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلال کی حالت میں حضرت ابو موسیٰ اور حضرت بلال رضی اﷲ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اس شخص نے میری بشارت کو رد کیا، اب تم دونوں میری بشارت قبول کرو۔ دونوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہم نے (خوشخبری) قبول کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اس میں اپنے دونوں ہاتھ اور چہرہ انور دھوئے اور اس میں کلی کی، پھرفرمایا :
إشربا منه، و أفرغا علیٰ وجوهکما و نحورکما، و أبشرا. فأخذا القدح ففعلا ما أمرهما به رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، فنادتهما أم سلمة رضي اﷲ عنها من وراء الستر : أفضِلا لأمکما مما فی إنائکما، فأفضلا لها منه طائفة.
مسلم، الصحيح، 4 : 1943، کتاب فضائل الصحابة، رقم : 2497
بخاري، الصحيح، 4 : 1573، کتاب المغازی، رقم : 4073
هندی، کنز العمال، 13 : 608، 609، رقم : 37556
عسقلانی، تغليق التعليق، 2 : 128
فاکهی، أخبار مکه، 5 : 64، رقم : 2845
ابويعلی، المسند، 13، 301، رقم : 7314
ابن حبان، الصحيح، 2 : 318، رقم : 558
ذهبی، سير أعلام النبلاء، 2 : 385
شوکانی، نیل الاوطار، 1 : 24
''تم دونوں اس کو پی لو اور اپنے چہرے اور سینے پر مل لو اور خوش ہو جاؤ۔ ان دونوں نے پیالہ لیا اور ایسے ہی کیا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کو پردے کے پیچھے سے آواز دی : اس برتن میں جو بچا ہوا پانی ہے وہ اپنی ماں کے لئے بھی لاؤ پھر وہ اس میں سے کچھ پانی ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا کے لئے بھی لے گئے۔''
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment