Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Monday 28 March 2016

Re: ))))Vu & Company(((( محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت (حصّہ دوم)

Nice

On 28 Mar 2016 11:39 am, "Jhuley Lal" <jhulaylall@gmail.com> wrote:

حضرت خباب بنارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سایہ کعبہ میں اپنی چادر مبارکہ سے تکیہ کئے ہوئے تشریف فرماتھے ،ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے دعا کیوں نہیں فرماتے ہماری مدد کیوں نہیں کرتے؟۔۔۔تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ تم سے پہلے لوگ گرفتار کئے جاتے تھے زمین میں گڑھا کھود کر اس میں دبائے جاتے تھے آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر ڈالے جاتے تھے اور لوہے کی کنگیوں سے ان کے گوشت نوچے جاتے تھے اور ان میں کوئی مصیبت انہیں انکے دین سے روک نہ سکتی تھی
سورۃ البقرۃ 214 شان نزول ترجمہ کنزالایمان بابت سورۃ العنکبوت 2 
یہ حال بتایاجارہاہے ایمان والوں کا جو ہرآزمائش وابتلاء میں بھی صبر سے کام لیتے تھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جڑے رہتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اصل الایمان یہی ہے کہ جان ایمان روح کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جڑا رہتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ انتہادرجے کا تعلق عشق و محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ادب واحترام اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتوقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت وہر حکم ماننا ہی عین ایمان ہے اور اس کے خلاف کرنا کفر ہے
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بالاسناد مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،کہ
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ،کہ جب تک میں اس کو اس کی جان ،اس کی اولاد،اس کے ماں باپ اور تمام لوگوں سے یہاں تک کہ دنیا کی ہر شے سے زیادہ پیارہ نہ ہوجاؤں
۔ محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، ابوقلابہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تین باتیں جس کسی میں ہونگیں، وہ ایمان کی مٹھاس (مزہ) پائے گا، اللہ اور اس کے رسول اس کے نزدیک تمام ماسوا سے زیادہ محبوب ہوں اور جس کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ ہی کے لئے کرے اور کفر میں واپس جانے کو ایسا برا سمجھے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو۔
مذکورہ احادیث کریمہ میں مومنین کو ایمان کی حلاوت و لذت کے بارے میں آگاہ کیا جارہاہے کہ ایمان لانے کے بعد ایمان کی حلاوت پانابھی اہم قرار دیا جارہاہیممحض یہ نہیں کہ کہدیاکہ ہم ایمان لائے بلکہ ایمان کی حلاوت کے لئے جب وہ آزمائش کے مرحلے میں ہو، تو کفرپر نہ لوٹ جائے بلکہ آزمائش میں صبر کرتے ہوئے ثابت قدم رہے اور کفر پر لوٹنے کو ایسا جانے جیسے کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کے لئے کرے اور
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو دنیا ومافیہا کی تمام محبتوں پر فوقیت دے اس جگہ پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا تذکرہ کیا گیا ہے
اللہ تعالیٰ فرماتاہے،کہ 
ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں۔سورۃ البقرۃ165
نیز ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے،کہ
قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَ اَزْوَاجُکُمْ وَ عَشِیْرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ۱ وَ اللّٰہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَؒ :یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمادیں،کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کُنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا
سورۃ التوبۃ24
آیات بالا میں اللہ تعالیٰ سے محبت کا ذکرکیاگیاہے،کہ ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں دوسری جگہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ایک ساتھ کیا گیا ہے،کہ اللہ اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی راہ میں لڑنے سے زیادہ اگر کوئی اور محبوب ہو تو راستہ دیکھو حتیٰ کہ اللہ اپنا حکم لائے۔
اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے تفصیل کے ساتھ یہ بیان فرمادیاکہ اس انسان کی جتنی بی رشتہ داریاں ہیں یا اس کی محبت کے جتنے بھی زاویئے ہیں ان سب کو سمیٹ کر اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی محبت کا جھنڈا بلند ہونا چاہئے ایک طرف اس کی محبت اپنے باپ کے ساتھ ہے اپنے بیٹے کے ساتھ اپنی زوجہ کے ساتھ ہے اپنے کمائے ہوئے مال کے ساتھ ہے اپنی کوٹھی اپنے بنگلہ کے ساتھ ہے 
اور دوسری طرف اس کی محبت اللہ تعالیٰ و رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکے ساتھ ہے اور جہاد کے ساتھ ہے جب یہ سب محبتیں آپس میں متعارض ہوجائے ،تو مومن وہ ہوگا ،کہ جو ان ساری (مادی) چیزوں کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو بلند کرے گا اور ان دو ذوات کی محبت کو باقی تمام ذوات کی محبتوں پر غالب کردے گا ۔
مذکورہ آیت کریمہ میں جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کی تفصیل کا ذکرکیا وہاں ساتھ ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا تذکرہ بھی کیا ہے،تاکہ کسی کو غلط فہمی نہ رہے کہ کہیں اللہ تعالیٰ کی محبت میں کوئی فرق ہے ،خالق کائنات ہم سے دوسری تمام محبتیں چھڑواناچاہتاہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ ان میں نہیں فرمایا جن کی محبت اللہ تعالیٰ چھڑوانا چاہتاہے ،بلکہ رب کائنات نے آقائے کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ اس محبت کے ساتھ فرمایاہے ،جس میں کہاگیاہے کہ تمام چیزوں کی محبت سے اوپر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو مقدم ہونا چاہئے ۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو اپنی محبت کے ساتھ ذکرکرکے اس بات کو واضح کیا ہے کہ اس کے سوا باقی ہرمحبت کو چھوڑنا ہوگا ،وہ محبت جو اللہ تعالیٰ کی محبت کے مقابل آجائے ،اس کو ہر حال میں چھوڑنے کو کہا جارہاہے ،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو اللہ تعالیٰ نے اس محبت میں نہیں رکھا لکھا جومقابل آجائے،بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اللہ تعالیٰ ہی کی محبت ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے ساتھ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا ذکرفرمایاہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضوفرمارہے تھے صحابہ کرام علیہم الرضوان مستعمل پانی حاصل کررہے تھے اور اسے چوم رہے تھے ماتھوں پر لگارہے تھے ،جب ان سے پوچھاگیا،کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو ،کہ میں وضوکرتاہوں اور تم میرے وضو کے پانی کے لئے تڑپتے ہو اس کو حاصل کرتے ہو اس کی کیا وجہ ہے؟...توصحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یحب اللہ ورسولہ :یہ کام اللہ تعالیٰ کی محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے لئے کرتے ہیں

بخاری شریف
ملاحظہ فرمایاآپ نے،کہ وضو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے ہیں اور خالق کائنات تو اعضاء سے بھی پاک ہے،لیکن اس مستعمل پانی کے بارے میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نظریہ یہ تھا ،کہ 
پانی سے ہمیں دونو کی خوشبو آتی ہے اس واسطے قرآن و سنت میں یہ دونوں محبتیں ہمیشہ یکجا کی جارہی ہیں،یکجا ہی بیان کیا گیا ہے اور نفس الامر میں ان دونوں محبتوں کا حکم ایک ہی ہے
بات ہے اللہ تعالیٰ سے محبت کی ،لیکن کہی بھی کس طرح اللہ تعالیٰ سے محبت کرسکتاہے اس کے لئے بھی اللہ تعالیٰ نے قانون اورقرینہ بتادیاہے،آپ کچھ بھی کرلیں آپ کو گھوم پھرکر سروردوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس ہی کی طرف آنا پڑے گا اور اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ ہے ہی نہیں،کہ 
ارشادباری تعالیٰ ہے،کہ
اے محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمادیجئے،کہ لوگوں اگر تم اللہ تعالیٰ کو دوست رکھتے ہو،تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ،اللہ تعالیٰ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے
سورۃ آل عمران۔آیت31
جو اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے یا کرنا چاہتاہے اس کو بتا دیاگیاہے کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرو ،جب تم اللہ کے اس محبوب کی پیروی کروگے تو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا تمہیں دوست رکھے گا مگر شرط یہی ہے کہ تم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرو اور لازمی بات ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی وہی کرے گا ،کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت رکھے گا اور جو محبت رکھے گا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بے حد ادب واحترام بھی کرے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتوقیر بھی کرے گا اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و پیروی کرنا ایمان بن جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدسہ پر ایمان لانا ہی عین ایمان ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کریمہ ہی ایمان کا مدار ہے اور کامل ایمان کا انحصار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عشق اورمحبت اور انتہا درجہ کی تعظیم وتکریم پرہے
اورتاریخ اسلام گواہ ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اپنے والہانہ عشق و محبت سے سرشار ہوکر جس شاندار انداز میں اپنے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی عقیدت ومحبت کا اظہار کیا اور جس قدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتوقیر کی ،اس کی نظیر مل ہی نہیں سکتی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کے بغیر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرایمان لانا مقصود ہی نہیں ہے،مومن کے لئے ضروری ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی جان اپنی اولاد اپنے ماں باپ اور مخلوق میں سے ہر شے سے زیادہ محبوب رکھے
اللہ تعالیٰ فرماتاہے،کہ
یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے۔سورۃ الاحزاب ۔آیت6
 

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment