Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Tuesday 29 March 2016

))))Vu & Company(((( اردو کی لسانی ترقی میں ڈاکٹر عطش دُرّانی کا کردار (حصّہ اول )

اردو کی لسانی ترقی میں ڈاکٹر عطش دُرّانی کا کردار


۱- اُردو اطلاعیات : اُ ردو کا مستقبل

ادارہ فروغ قومی زبان(مقتدرہ قومی زبان) میں ۱۹۹۸ء میں اُردو اطلاعیات کے شعبہ کی بنیاد رکھی گئی اس کا مقصد اُ ردو کو کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر لانا تھا۔ ڈاکٹر عطش درّانی اس ادارے کے شعبے ' مرکز فضلیت برائے اُ ردو اطلاعیات' کے انچارج رہے۔ انھوں نے دوسرے عملہ کے ساتھ مل کر اُ ردو سافٹ ویئر تشکیل دیے۔ انہی کی کوششوں سے اُ ردو کو اس قابل بنایا گیا کہ اسے موبائل فون میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اُ ردو میں ایس ایم ایس کیے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر عطش درّانی Microsoft کے کنسلٹنٹ ہیں۔انھوں نےOffice 2003سے Office 2010 تک ونڈوز Vista اور Live کواُ ردو میں منتقل کیا اور یونی کوڈ (Unicode) پر گھوسٹ کریکٹر تھیوری دی ہے۔ جس کے مطابق تمام عربی، فارسی اور پاکستانی زبانوں کے بنیادی ۵۲حروف میں بیس ہزار حروف تہجی تیار ہو سکتے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اب ایک ہی سافٹ وئیر اور کی بورڈ(کلیدی تختہ) پر تمام زبانوںمیں کام ہو سکتا ہے۔ شعبے کی ایک کاوش جس میں نقطوں کو کوڈنمبردینا ہے جو بہتر طور پر Unicode Version 6 میں آئے ہیں۔ اُردو کے علاوہ ڈاکٹر صاحب نے پشتو ، افغانی، دری اور ایرانی سافٹ ویئربھی بنائے ۔ ڈاکٹر صاحب نے چند ساتھیوں سے مل کر Window XP اور Office 2003 کے سافٹ ویئر اُ ردو میں بدلے ان میں موجود 9لاکھ الفاظ کا اردو میں ترجمہ کیا۔ ان کے مطابق اُ ردو اطلاعیات کا تعلق بھی تحقیق اور کوششوں سے ہے جن کے ذریعے اُ ردو کو تعلیم اور کاروبار میں جدید معلوماتی و مواصلاتی تکنیکوں سے مزین کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول وہ وقت بہت قریب آ رہا ہے جب اگلی نسل کمپیوٹر سکرین پر اُ ردو کا تحریری مطالعہ اور تحقیق کر رہی ہو گی۔ 
کمپیوٹر اور انٹر نیٹ پر بنیادی تحقیقی آلات ، کتابیات سازی، لغات ،اشاریے، تحقیقی جائزے ، رپورٹیں ، ادبی عنوان ، اصول قواعد ، مختلف ذخیرہ الفاظ ، تحقیقی مسلیں، فائلیں ، پتے، عنوانات موجود ہوں گے۔ مائوس قلم کی جگہ لے لے گا اور کمپیوٹر سکرین صفحے کی۔ 
دور حاضر میں تحقیق کے طریقے بدل گئے ہیں تحقیق کے عمل میں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کا بھر پور استعمال کیا جا رہا ہے جو خوش آئند ہے کیونکہ جو معلومات اور جدید نظریات انٹر نیٹ کے ذریعے میسر آتے ہیں وہ کتابوں میں نہیں ملتے۔ جب اردو اطلاعیات نے مختلف کمپیوٹر ونڈوز کا اُ ردو میں ترجمہ کیا تو اس سے عام صارفین کو بہت فائدہ ہوا۔ کیوں کہ اُ ردو قومی زبان ہونے کے ناطے سمجھنے اور رابطہ کرنے کے لیے آسان ہے۔ بروقت کمپیوٹر کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس طرح سے بیش

قیمت معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ کمپیوٹر کے آسان استعمال سے تحقیقی ، معلوماتی ، کاروباری، مواصلاتی میدانوں میں سہولت پیدا ہو گئی ۔ کاروباری مواصلاتی اداروں نے کمپیوٹر کے ذریعے معلومات کو تیزی سے بانٹنے کا ہنر سیکھ لیا ہے۔ تحقیق کے عمل میں کمپیوٹر کے مثبت استعمال سے انکار ممکن نہیں، کتابیات ، اشاریے، رپورٹیں ، تحقیقی فائلیں بروقت کمپیوٹر پر بنائی جا رہی ہیں جن سے بآسانی انہیں استعمال کیا جارہاہے۔ 
ڈاکٹر عطش درّانی کے مطابق اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ کمپیوٹر کی اردوکلیدی تختی، فانٹ سسٹم اور سافٹ ویئر بنائے جاتے ہیں۔ لیکن ابھی اُ ردو کو بین الاقوامی تقاضوں سے لیس کرنے کی بے پناہ ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے اُ ردو میں حروف ، الفاظ ، جملوں ، تحریر ، تدریس کے حوالے سے کمپیوٹر پر بہت کام کرنا باقی ہے۔ حروف تہجی ان کی ترتیب مع حرکات و اشکال املا، اور تدریسی اصول، الفاظ کی طوالت و لہجے ، رموز اوقاف ، جملے کی ساخت، نحوی ترکیب، ٹیکسٹ ایڈیٹر کے اصول، جملوں کی زبانوں کے حوالے سے تبدیلی، لفظ و معانی کا رشتہ، جملوں میں کلیدی اور غیر کلیدی الفاظ کا تعین ،تحریری محضر اسلوب اور لسانی سانچوں کا مطالعہ، تدریس میں الفاظ کے بنت کار (Word Weaver) ، عروض اور مکالمات کے سافٹ ویئر ایسی فعالتیں ہیں جنہیں کمپیوٹر پر سر انجام دینے کی ضرورت پڑے گی۔ ان کے خیال میں زبان کی ترقی (Language Development)، لسانی منصوبہ بندی (Language Planning)، لغاتیات (Lexicology) ، اصطلاحیات (Terminology) ، اور معجم نویسی (Thesauri Buildings) شاہراہ اطلاعیات (Information Highway) پر چل کر ہی ہو سکتی ہے۔ 
یہ حقیقت ہے کہ ادارے کی طرف سے بنایا جانے والا کلیدی تختہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسی تختہ کی بنا پر اُ ردو زبان کو اس قابل بنایا گیا کہ اس کا مثبت استعمال ہو سکے۔ کلیدی تختہ اور سافٹ ویئرز کی ایجاد واقعتا بڑے کارنامے ہیں مگر اُ ردو کے کمپیوٹر پر استعمال کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ڈاکٹر عطش درّانی نے بجا طور پر ان سرگرمیوں کا ذکر کیا ہے جو کمپیوٹر پر اُ ردو کے استعمال کے لیے بہت ضروری ہیں۔ کمپیوٹر پر حروف تہجی کی بہتر صورتیں اور املا استعمال کی جا سکتی ہے۔ اصوات کے مطالعے کو حروف تہجی کے ساتھ منسلک کر کے مختلف زبانوں کے موازناتی اور تجزیاتی مطالعے کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ اُ ردو اطلاعیات کا تدریس میں اہم کردار ہو سکتا ہے۔ کمپیوٹر پر سبقی اشارے ، سلائیڈز بنا کر طلبہ کو بہتر طور پر رہنمائی فراہم کی جا سکتی ہے۔ کمپیوٹر پر اطلاعیات کی مدد سے لسانی مطالعے بآسانی کیے جا سکتے ہیں۔ الفاظ ومعانی کے رشتوں کو بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ اُن کی اس فکر کو داد تحسین دینا ہو گی جس کے تحت وہ زبان کی ترقی کی بات کرتے ہیں۔ اور پھر اس ترقی کاتعلق کمپیوٹر سے جوڑا ہے۔ یقینا یہ ڈاکٹرصاحب کی وسیع نظری ہے کہ وہ لسانی منصوبہ بندی، لغاتیات، اصطلاحیات اور معجم نویسی جیسے جدید امور کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ جن کی مدد سے صحیح معنوں میں اُ ردو کو ایک ترقی یافتہ زبان بنایا جا سکتا ہے۔ 
۲۔کمپیوٹر میں قابل رجوع نقل حرفی
شعبہ اردو اطلاعیات کی طرف سے کمپیوٹر پر اُ ردو صوتیوں کی ضابطہ تختی بھی بنائی گئی۔ اس ضابطہ تختی کی مدد سے مقامی زبانوں پنجابی، سرائیکی، پشتو، سندھی کو بھی کمپیوٹر پر بہتر انداز میں تحریر کیا جا سکتا ہے۔ جن کے ذریعے قابل رجوع نقل حرفی کی طرف توجہ دی ہے۔ قابل رجوع نقل حرفی میں کسی بھی زبان کی کمپیوٹر میں ترجمہ کاری کی جاتی ہے۔ 
ڈاکٹر عطش درّانی کے بقول نقل حرفی کے لیے کسی ایسے نظام کی ضرورت ہے جس کی مدد سے رومن حروف کے نیچے علامات بھی نہ لگانا پڑیں اور تفہیم بھی ممکن ہو جائے۔ ان کے خیال میں نقل حرفی کے لیے درج ذیل اقدامات اٹھانے چاہیئیں۔ 
۱۔ ہر حرف اور اس کی حرکت کے لیے الگ حرف و علامت موجود ہو۔ 
۲۔ تمام متبادل رومن حروف اور علامتیں قابل رجوع ہوں۔ 
۳۔ تمام حرکات و علت (Vowel) کے لیے الگ رومن متبادل تلاش کیے جائیں ۔ متبادل حروف کے لیے انگریزی کے ۲۶ حروف میں سے استعمال کیے جائیں۔
ڈاکٹر صاحب کی زیر نگرانی کمپیوٹر پر اُ ردو صوتیوں کی ضابطہ تختی بنانا ایک اہم ترین کارنامہ ہے۔ جسے بروئے کار لا کر مختلف مقامی زبانوں ، پنجابی ، سرائیکی ، پشتو، سندھی وغیرہ کا بہتر طور پر انٹر نیٹ پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دور حاضر میںمختلف زبانوں میں سائنسی، تکنیکی، علمی ، ادبی مواد تحریر ہورہا ہے۔ اگر اس جدید علم کا بروقت مشینی ترجمہ کر لیا جائے تو بہت زیادہ فائدے کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب اسی عمل کے لیے کوشاں ہیں کہ بہتر طور پر اصوات کا استعمال کر کے کمپیوٹر پر ترجمے کے عمل کو کارگر اور سہل بنایا جائے اس طرح جدید علوم تک دسترس آسان ہو جائے گی۔ 
۳۔جدید تدوین متن اور اُ ردو اطلاعیات 
ڈاکٹر عطش درّانی نے کمپیوٹر کے ذریعے تدوین متن کے موضوع پر موجودہ محققین کے لیے بہت رہنمائی فراہم کی ہے۔ انھوں نے ایسے راستے دکھائے ہیںجن پر چل کر جدید تحقیق کی منزلوں کو سر کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول تدوین متن میں کمپیوٹر اور اطلاعیات بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نسخوں کا تقابل کرنے کے لیے زپ (ziP) استعمال کی جاتی ہے۔ زپ (ziP) تدوین متن میں ایسا طریقہ کار ہے جس میں حروف 'غائب' ہو جاتے ہیں۔ لیکن امکانی طور پر موجود رہتے ہیں۔ اس طریقے سے تدوین کا عمل سہل ہو جاتا ہے۔ تدوین میں ایک اور سافٹ ویئر 'الگوزم' ہے جو مساوی عبارت میں مکرر حروف پر عبارتیں تلاش کرتا ہے۔ وہ تکرار کو محض عدد کے ایک نشان سے ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح وہ 'فاصلے' کا تعین کرتا ہے۔ مختلف نسخوں میں 'اجنبیت' ا ور 'فاصلے' سے تدوین میں مدد لی جا سکتی ہے۔ بالخصوص 'اجنبیت' سے مصنف کے مختلف متون میں اجنبیت تلاش کر کے اس عہد کے لسانی کینڈے سے ہم آہنگ ہونے کی شرائط کے حوالے سے استناد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس سافٹ ویئر سے متون میں موجود مرتبین کے اضافے، الحاقات، اغلاط الگ کیے جا سکتے ہیں۔
دور حاضر میں جدید تدوینی ذرائع اختیار کرنے کی کلیدی اہمیت ہے۔ ڈاکٹرصاحب نے تدوین کو بین الاقوامی سانچوں کے مطابق ڈھالنے کی طرف نہ صرف نشاندہی کی ہے بلکہ اس کے طریق کار بھی تجویز کیے ہیں۔ جن کی مدد سے تدوین کے عمل کو مستند اور تیز بنایا جا سکتا ہے۔ 
۴۔ادارہ مرکز فضیلت برائے اُردو اطلاعیات 
(Institute For Urdu Informatics) 
ادارہ مرکز فضیلت برائے اُردو اطلاعیات کا آغاز ۱۹۹۸ء میں ہوا ۔ سلسلہ کچھ یوں ہے کہ نیشنل ڈیٹا بیس آرگنائزیشن ، اسلام آباد (NDO) ان دنوں قومی شناختی کارڈ کی تیاری کے لیے پر تول رہا تھا۔ لیکن اس وقت تک اُردو لفظ کاری (Word Processing) کے جتنے بھی سافٹ ویئر سامنے آئے تھے وہ بنیادی طور پر شبیہ (Image) کے اصول اور اپنے اپنے ایسکی ضابطے (ASCII Code) پر عمل کرتے تھے اور ان میں عمل کاری (Processing) صرف انہی کے سافٹ ویئر میں ہو سکتی تھی۔ اس طرح حرف کی بنیاد اور یونی کوڈ یا آئی ایس او جیسے معیارات کا دور دور تک پتہ نہ تھا۔ اس معیار بندی کے لیے پہلا سیمینار ستمبر۱۹۹۸ء میں نیشنل یونیورسٹی فاسٹ(FAST) لاہور میں منعقد ہوا۔ اس طرح مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد میں اُردو اطلاعیات کے مرکز فضیلت کی بنیاد رکھی گئی اور یوں معیاری کلیدی تختے اور میعاری ایسکی کوڈ پلیٹ کی تیاری کا کام شروع ہوا۔ اس طرح اس ادارہ کے تحت مائیکروسافٹ نے WindowsXP 2000میں جزوی طور پر کلیدی تختہ شامل کر لیا تھا اور ۲۰۰۲ء میں LLP کے تحت اپنے سافٹ ویئر اُردو میں بدلنے کا آغاز کیا۔ Windows XP 2000 اور Office 2003 کو اُردو میں بدلا۔ 
ڈاکٹر عطش درّانی نے' ادارہ مرکز فضیلت برائے اُردو اطلاعیات' کے لیے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ وہ ایسے اداروں کو زبان کی ترقی کے لیے بہت اہم گردانتے ہیں۔ ان کے مطابق ادارہ مرکز فضیلت برائے اُردو اطلاعیات کے بہت فوائد ہیں۔ ان میں اُردو کا عوام کی دسترس میں آنا، برقی ترجمہ مشین سے ترجمہ کی سہولت، برقی اُردو ڈیٹا بیس سے مقامی سافٹ ویئر کی ترقی شامل ہیں۔
۱۹۹۸ء میں مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد میں قائم کیے جانے والے' مرکز فضیلت برائے اُردو اطلاعیات' میں ڈاکٹرصاحب نے مختلف ونڈوز اور سافٹ ویئرز کے اردو تراجم اور ان کا استعمال کر کے عام عوام کی ان تکنیکی چیزوں تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے۔ 

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment