پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ طاہر بھائی
2017-07-13 14:44 GMT+05:00 Tahir Shah <shahtahir2010@gmail.com>:
Wah Wah... Bohat Khoob Jee--2017-07-13 11:02 GMT+05:00 Jhuley Lal <jhulaylall@gmail.com>:--ایک زمین پانچ شاعر
......................
ساغر صدیقی
نہ ہوتا در محمدؐ کا تو دیوانے کہاں جاتے
خدا سے اپنے دل کی بات منوانے کہاں جاتے
جنہیں عشقِ محمدؐ نے کیا ادراک سے بالا
حقیقت اِن تمنّاؤں کی سمجھانے کہاں جاتے
خدا کا شُکر ہے یہ، حجرِ اسود تک رسائی ہے
جنہیں کعبے سے نِسبت ہے وہ بُتخانے کہاں جاتے
اگر آتی نہ خوشبوئے مدینہ آنکھوں سے
جو مرتے ہیں نہ جلتے ہیں وہ پروانے کہاں جاتے
سِمٹ آئے میری آنکھوں میں حُسنِ زندگی بن کر
شرابِ درد سے مخمور نذرانے کہاں جاتے
چلو اچھا ہوا ہے نعتِ ساغرؔ کام آئی
غلامانِ نبیؐ محشر میں پہچانے کہاں جاتے
......................
شکیل بدایونی
نہ ملتا غم تو بربادی کے افسانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے
چلو اچھا ہُوا اپنوں میں کوئی غیر تو نکلا
اگر ہوتے سب ہی اپنے تو بیگانے کہاں جاتے
دعائیں دو محبت ہم نے مِٹ کر تم کو سکھا دی
نہ جلتی شمع محفل میں تو پروانے کہاں جاتے
تمہی نے غم کی دولت دی بڑا احسان فرمایا
زمانے بھر کے آگے ہاتھ پھیلانے کہاں جاتے
......................
قتیل شفائی
تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے
جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے
نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ
تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے
تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے
چلو اچھا ہوا، کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
قتیلؔ اپنا مقدر غم سے بیگانہ اگر ہوتا
تو پھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے
......................
مخمور دہلوی
یہ تجھ سے آشنا دنیا سے بیگانے کہاں جاتے
ترے کوچے سے اٹھتے بھی تو دیوانے کہاں جاتے
قفس میں بھی مجھے صیاد کے ہاتھوں سے ملتے ہیں
مری تقدیر کے لکھے ہوئے دانے کہاں جاتے
نہ چھوڑا ضبط نے دامن نہیں تو تیرے سودائی
ہجوم غم سے گھبرا کر خدا جانے کہاں جاتے
میں اپنے آنسوؤں کو کیسے دامن میں چھپا لیتا
جو پلکوں تک چلے آئے وہ افسانے کہاں جاتے
تمہارے نام سے منسوب ہو جاتے ہیں دیوانے
یہ اپنے ہوش میں ہوتے تو پہچانے کہاں جاتے
اگر کوئی حریم ناز کے پردے اٹھا دیتا
تو پھر کعبہ کہاں رہتا صنم خانے کہاں جاتے
نہیں تھا مستحق مخمورؔ رندوں کے سوا کوئی
نہ ہوتے ہم تو پھر لبریز پیمانے کہاں جاتے
......................
پیر نصیر الدین نصیر
ﺑﮩﻠﺘﮯ ﮐﺲ ﺟﮕﮧ ، ﺟﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﮩﻼﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﺗﺮﯼ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﺳﮯ ﺍُﭨﮫ ﮐﺮ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﯾﻮﺍﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﻧﮧ ﻭﺍﻋﻆ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺷﺘﮧ ، ﻧﮧ ﺯﺍﮨﺪ ﺳﮯ ﺷﻨﺎﺳﺎﺋﯽ
ﺍﮔﺮ ﻣﻠﺘﮯ ﻧﮧ ﺭﻧﺪﻭﮞ ﮐﻮ ﺗﻮ ﭘﯿﻤﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﺷﮑﺮ ، ﺷﻤﻊ ﺭُﺥ ﻟﯿﮯ ﺁﮰ ﻭﮦ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ
ﺟﻮ ﭘﺮﺩﮮ ﻣﯿﮟ ﭼُﮭﭙﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﺗﻮ ﭘﺮﻭﺍﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﺍﮔﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﻧﮧ ﺷﺎﻣﻞ ﺭﺳﻢِ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺯﺣﻤﺖ ﺑﮭﯽ
ﮐﺴﯽ ﺑﮯ ﮐﺲ ﮐﯽ ﻣﯿﺖ ﻟﻮﮒ ﺩﻓﻨﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﺍﮔﺮ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﺩﯾﺪۂ ﺳﺎﻗﯽ
ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﭼﮑﺮ ﮐﮭﺎ ﮐﮯ ﻣﯿﺨﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﺧﺪﺍ ﺁﺑﺎﺩ ﺭﮐﮭﮯ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﺍِﺱ ﺗﯿﺮﯼ ﻧﺴﺒﺖ ﮐﺎ
ﻭﮔﺮﻧﮧ ﮨﻢ ﺑﮭﺮﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﭽﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
ﻧﺼﯿﺮؔ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﺩﺭ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﮨﻤﯿﮟ ، ﻭﺭﻧﮧ
ﮐﮩﺎﮞ ﺭُﮐﺘﮯ ، ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮭﻤﺘﮯ ، ﺧﺪﺍ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺗﮯ
......................
شفیق بھاگلپوری
ہمارے کام آخر آ گیا جوش جنوں ورنہ
خرد کی رہبری میں ہم خدا جانے کہاں جاتے
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com .
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company .
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout .
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com .
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company .
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout .
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment