Huzoor SAW ki shafqat aur Shiffa'et ki kya baat hay.... Subhan Allah
2017-07-16 0:11 GMT+05:00 Sweet Poison <mc090410137@gmail.com>:
Nice--On 12 Jul 2017 11:13 a.m., "Jhuley Lal" <jhulaylall@gmail.com> wrote:--ربیع الاوّل سنہ 13 بعثت میں رحمت عالمﷺ نے ارضِ مکہ کو الوداع کہا اور تین راتیں غار ثور میں گزار کر عازم مدینہ ہوئے۔ اس وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عامر بن فہیرہ ؓ آپﷺ کے ہم رکاب تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹنی پر سوار تھے اور وہ دونوں دوسری اونٹنی پر۔ اس مقدس قافلے کے آگے آگے حضرت ابوبکر کا غلام عبداللہ بن اریقط لیثی پیدل چل رہا تھا۔ یہ مختصر قافلہ قدید کے مقام پر پہنچا تو حضرت اسما رضی اللہ عنہا بنت صدیق اکبر نے غار سے روانگی کے وقت جو کھانا ساتھ کیا تھا وہ ختم ہو چکا تھا اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ ﷺکے ساتھیوں کو بھوک اور پیاس محسوس ہو رہی تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت امّ معبد رضی اللہ عنہا کی شہرت سن رکھی تھی اور انہیں یقین تھا کہ اسکی قیام گاہ پر کھانے پینے کا کچھ انتظام ہو جائیگا۔ چنانچہ یہ مقدس قافلہ امّ معبد کے خیمے پر جا کر رکا۔ یہ خیمہ قدید کے اطرف میں مشلل کے اندر واقع تھا ۔اُمِّ معبد پختہ عمر کی باعفت خاتون تھی اور ان لوگوں کی میزبانی کیا کرتی تھیں۔ اللہ کے محبوب رسول ﷺ جب اُمِّ معبد کے خیمے کے پاس پہنچے تو وہ اپنے خیمے کے سامنے بیٹھی ہوئی تھیں۔ سرکارﷺنے اس سے دریافت کیا " آپ کے پاس اگر دودھ گوشت یا کھجوریں ہیں تو ہمیں دے دو ہم اس کی قیمت ادا کریں گے"اس نے کہا " واللہ! اگر ہمارے پاس کچھ ہوتا تو ہم آپ ﷺ کی ضیافت میں ہر گز کمی نہ کرتے"۔اس دوران ہی سرکار دوعالم ﷺ کی نگاہ پاک ایک نحیف سی بکری پر پڑی۔پوچھا " معبد کی ماں! یہ بکری کیسی ہے؟"کہنے لگیں " یہ بے چاری اپنی لاغری اور کمزوری کی وجہ سے دوسری بکریوں کے ساتھ چرنے کے لیے نہیں جاسکی"۔سرکار ﷺ نے پوچھا " یہ کچھ دودھ دے سکتی ہے؟ "اس نے کہا " یہ کمزور ہے ۔اگر آپ ﷺکو اس میں کچھ دودھ مل جائے تو ضرور دھولیں "۔ رسول کریم ﷺ نے بکری کو طلب فرمایا۔ پھر اس پر ہاتھ پھیرا۔ اللہ کا نام لیا اور دعا فرمائی " یا اللہ! اس عورت کی بکریوں میں برکت دے "۔ اللہ کا نام لے کر دودھ دوہنا شروع کیا۔ وہ کیا بابرکت لمحات ہوں گے۔جب بکری کی قسمت جاگ اٹھی۔وہ خوشی سے جُگالی کرنے لگی اور دودھ کی دھاریں اس کے تھنوں سے بہہ نکلیں۔سرکار دوعالم ﷺنے ایک بڑا برتن منگوایا۔ یہاں تک کہ سب ساتھیوں نے سیرہو کر دودھ پیا، اُمِّ معبد کو بھی پلایا، حتیٰ کہ وہ بھی سیر ہوگئیں۔ آخر میں سرکارﷺ نے خود دودھ پیا اور فرمایا "لوگوں کو پلانے والا خود آخر میں پیتا ہے " اس کے بعد دوبارہ آپﷺ نے اس برتن کو دودھ سے بھر کے اُمِّ معبد کے حوالے کیا اور یہ فرما کر آگے روانہ ہوگئے " یہ دودھ جب معبد کا باپ آئے تو اسے دینا"۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ان کا شوہر ابو معبد اپنے ریوڑ کی بکریوں کو ہانکتے ہوئے خیمہ میں آپہنچا۔ دودھ سے بھرے ہوئے برتن کو دیکھا تو حیرت میں پڑگیا اور اُمِّ معبد سے دریافت کیا " تمہارے پاس اتنا دودھ کہاں سے آیا ؟وہ بولیں " اللہ کی قسم ! ایک مبارک آدمی کا یہاں سے گزر ہواہے، آپﷺنے اس نحیف بکری کو دوہنا شروع کیا تو سارے مہمانوں نے سیر کر اس کا دودھ پیا ہے"۔ پھر اس نے سارا واقعہ اپنے شوہر کو سنایا۔ شوہر نے کہا "ذرا اس مبارک انسان کاحُلیہ تو بتاو"۔اُمِّ معبد نے دلکش انداز سے آپ کے اوصاف و کمالات کا ایسا نقشہ کھینچا کہ جس طرح کوئی سننے والا آپﷺ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہے۔ ا±م معبد کو حضور سے نہ تو کوئی تعارف تھا نہ کسی طرح کا تعصب ۔بلکہ جو کچھ دیکھا من و عن کہہ دیا، اصل متن عربی میں دیکھنے کی چیز ہے ، قاضی سلیمان منصورپوری کی کتاب زاد المعادکی جلد دوم میں اس کا جو ترجمہ تحریر ہے وہ کچھ ایسے بیان ہوا ہے۔" پاکیزہ رو، کشادہ چہرہ ، پسندیدہ خو، نہ پیٹ باہرکو نکلاہوا نہ سر کے بال گرے ہوئے، زیبا، صاحب جمال،آنکھیں سیاہ و فراغ، بال لمبے اور گھنے ، آواز میں بھاری پن ، بلند گردن ، روشن مر دمک ، سرمگیں چشم،باریک و پیوستہ ابرو، سیاہ گھنگھریالے بال، خاموش وقار کے ساتھ ، گویا دل بستگی لئے ہوئے ، دور سے دیکھنے میں زیبندہ و دلفریب ، قریب سے نہایت شیریں و کمال حسین ، شیریں کلام ، واضح الفاظ ،کلام کمی و بیشی الفاظ سے مبّرا، تمام گفتگو موتیوں کی لڑی جیسی پروئی ہوئی ، میانہ قد کہ کوتاہی نظر سے حقیر نظر نہیں آتے ، نہ طویل کہ آنکھ اس سے نفرت کرتی، زیبندہ نہال کی تازہ شاخ ،زیبندہ منظر والا قد ، رفیق ایسے کہ ہر وقت اس کے گرد و پیش رہتے ہیں ، جب وہ کچھ کہتا ہے تو چپ چاپ سنتے ہیں، جب حکم دیتا تو تعمیل کے لئے جھپٹتے ہیں، مخدوم ، مطاع، نہ کوتاہ سخن نہ فضول گو"آپ ﷺکے یہ اوصاف سن کر ابو معبد نے کہا " واللہ! یہ تو وہی صاحبِ قریش ہیں جن کے بارے میں لوگوں نے کئی طرح کی باتیں کیں، میں آپ ﷺسے ملتا تو آپ ﷺکا ساتھ دینے کی درخواست کرتا، اب اگر موقع ملا تو ضرور ملنے کی کوشش کروں گا"۔اُمِّ معبد کا بیان ہے کہ جس بکری کو آپﷺنے دستِ مبارک سے مس فرمایاتھا ، وہ حضرت عمرؓ کے دورِ خلافت تک انکے پاس رہی۔ وہاس کو صبح و شام دوہا کرتے تھے اور اس کا دودھ پیتے تھے۔حضرت محمدبن عمرؓ کی روایت ہے کہ اُمِّ معبد اسی زمانہ میں مسلمان ہوچکی تھیں، جب آنحضرت کی زیارت سے مشرف ہوئیں۔ بعض کا یہ بھی قول ہے کہ اس کے بعد آئیں اور اسلام لا کر شرفِ بیعت حاصل کیا
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com .
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company .
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout .
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com .
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company .
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout .
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.
No comments:
Post a Comment