Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Thursday, 7 April 2016

Re: ))))Vu & Company(((( توحید .......تعظیم اور عبادت کا مفہوم

Nice

On 7 Apr 2016 4:20 pm, "Jhuley Lal" <jhulaylall@gmail.com> wrote:
 تعظیم اور عبادت کا مفہوم

حقیقی اَدب و اِحترام اور اِنتہائی تعظیم کی حق دار و سزا وار صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اس عظیم ہستی کی تعظیم و تکریم کا اظہار صرف عبادت کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ عبادت ایک ایسا عمل ہے جو سراسر اللہ بزرگ و برتر کے لئے دل کی گہرائیوں سے تعظیم و تکریم اور ادب واحترام کے اعلیٰ ترین درجے سے عبارت ہے۔ کسی اور کے لئے تعظیم اور ادب و احترام کے جتنے بھی درجے ہوسکتے ہیں وہ اس درجہ سے کم تر اور فروتر ہوں گے اور ان کی نوعیت بھی عمومی درجہ کی ہو گی۔ اسلامی تعلیمات اور معاشرتی آداب میں یہ بات شامل ہے کہ افرادِ اُمت درجہ بدرجہ ایک دوسرے کی عزت و تعظیم کریں۔ اولاد والدین کی تعظیم کرے، شاگرد استاد کی اور چھوٹا بڑے کی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ''جو بڑا چھوٹے پر شفقت نہ کرے اور چھوٹا بڑے کی توقیر نہ کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔''

(1) ترمذی، السنن، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی رحمۃ الصبیان، 4: 321، رقم: 1919

گویا توقیر اور تعظیم کے ساتھ ایک دوسرے سے پیش آنا معاشرتی تقاضا ہے جسے شائستگی اور تہذیب کی حدود میں رہتے ہوئے پورا کرنا ہر ایک کے لئے لازمی ہے۔

تعظیم کا لغوی معنی و مفہوم

تعظیم کا مادہِ اِشتقاق ع، ظ، م ہے۔ عربی لغت میں

1. عَظُمَ يَعْظُمُ عِظَمًا و عَظَامَةً کا معنی ہے: بڑا ہونا۔
2. عَظْمُ الشَّیْء کا معنی ہے: کسی چیز کا بڑا حصہ۔

3. أعْظم الأمر کا معنی ہے: بڑا اہم کام۔

(1) جوہری، الصحاح، 2: 130

4. أعظم الشیء کا معنی ہے: کسی چیز کو بڑا بنانا، شاندار بنانا، بڑا جاننا۔
5. العَظَمَة ُ کا معنی ہے: شان و شوکت، وقار، بڑائی اور اہمیت۔(2)

(2) بطرس بستانی، محیط المحیط: 613

6۔ اسی سے

العَظِيْمُ

 ہے جس کا معنی ہے: بڑا، باوقار، اہم، زبردست۔(3)

(3) جوہری، الصحاح، 2: 130

7۔ امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

وَعَظُمَ الشَّيئُ أَصْلُهُ کَبُرَ عَظْمُه ثُمّ اسْتُعِيْرَ لِکُلِّ کبيرٍ فأجْرِيَ مَجْرَاه محسُوْسًا کان أومعقُوْلًا، عَيْنًا کَان أو معنی.

عظم الشئ

 کے اصل معنی کسی کی ہڈی کے بڑا ہونے کے ہیں۔ بعد میں یہ لفظ مجازًا ہر بڑی چیز کے لئے بولا جانے لگا۔ خواہ اس کا تعلق محسوس اشیاء سے ہو یا عقل و فکر سے یا یہ کہ وہ چیز مادی اعتبار سے بڑی ہو یا معنوی اعتبار سے۔''

(4) أصفہانی، المفردات: 339

غور کیا جائے تو عَظُمَ سے مشتق تمام الفاظ میں بڑائی کا تصور نمایاں طور پر موجود ہے۔ تعظیم بھی درحقیقت کسی شخص کی بلندیِ شان اور عام لوگوں سے مقام و مرتبہ میں اس کا بڑا ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اسی لئے عربی میں حکمران اور بادشاہ کو بھی تعظیما صَاحِبُ العَظَمَۃ کہا جاتا ہے:

9۔ باب تفعیل میں اس کا معنی ادب و احترام کرنا ہے پس عَظَّمَهُ کا معنی ہے کسی شخص کو شان والا سمجھنا یا اس شخص کی تعظیم و احترام کرنا۔

(5) بطرس بستانی، محیط المحیط: 613

تعظیم کا شرعی معنی و مفہوم

اَنبیائے کرام، صالحینِ عظام، والدین، شیوخ، اساتذہ یا کسی اور معزز ہستی کی عزت و توقیر،ان کا ادب و احترام ،ان کی فرمان برداری، تعمیلِ ارشاد اور ان سے منسوب اشیاء کی حرمت وتکریم ان کی تعظیم ہے۔ چونکہ یہ عمل درجہِ عبادت یعنی عاجزی و تذلّل اور عجز و انکساری کی آخری حد سے کم تر اور فروتر ہوتا ہے اور اس کی نوعیت بھی عمومی ہوتی ہے اس لئے عبادت کے زمرے میں نہیں آتا اور شرعی حوالے سے یہ ایک جائز امر ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ کو ئی بھی راسخ العقیدہ مسلمان اللہ تعا لیٰ کے سوا کسی اور کی تعظیم عبادت کی نیت سے ہر گز نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے افعال جو بزرگوں کی تعظیم پر مبنی ہوں وہ اسلامی تعلیمات کی تعمیل ہے۔ یہ شرک کے دائرے میں ہرگز نہیں آتے اِس لئے کہ وہ توحید سے کسی طرح بھی متعارض و متصادم نہیں۔ ایک دوسرے کی عزت و توقیر اور ادب و احترام کے حوالے سے چند احادیث ملاحظہ کریں:

1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ کَانَ يَوْمِنُ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَـلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ کَانَ يُوْمِنُ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الاٰخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الاٰخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ.

''جو شخص اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے، اور جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اچھی بات زبان سے نکالے یا پھر خاموش رہے۔''

بخاری، الصحیح، کتاب الأدب، باب من کان یؤمن باﷲ والیوم الآخر فلا یؤذ جارہ، 5: 2240، رقم: 5672

مسلم، الصحیح، کتاب الإیمان، باب الحثّ علی إکرام الجار والضیف، 1: 68، رقم: 47

2۔ چھوٹوں پر رحمت و شفقت اور بڑوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور احترام کا تعلق اسلام کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہے۔ حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ اپنے والد اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيْرَنَا، وَيَعْرِفْ شَرَفَ کَبِيْرِنَا.

''وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی قدر و منزلت نہ پہچانے۔''

ترمذی، السنن، کتاب البر والصلۃ عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب ماجاء فی رحمۃ الصبیان، 4: 322، رقم: 1920

أبوداود، السنن، کتاب الأدب، باب فی الرحمۃ، 4: 286، رقم: 4941

أحمد بن حنبل، المسند، 2:222، رقم: 7073

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشادِ مبارک کے مطابق تعظیم حکمِ شریعت ہے۔ اگر یہ صرف اور صرف اللہ کا حق ہوتا تو کسی فرد کو کسی دوسرے کی تعظیم کرنے کا حکم نہ دیا جاتا۔ لہٰذا تعظیم نہ صرف شرعی واجبات میں سے ہے بلکہ مطلقاً مطلوب و مقبول عمل ہے جسے ترک کرنے والا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق اُمت سے خارج ہے۔ تعظیم کسی کی بھی ہو سکتی ہے۔ آپ اپنے استاد، بزرگ، والد یا کسی اور معزز ہستی کی تعظیم بجا لاتے ہیں جو بالکل جائز اور صائب عمل ہے جس کی شریعتِ مطہرہ نے تعلیم و تلقین کی ہے۔ لیکن ان میں سے کسی کے لئے بھی ایسی تعظیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جو عبادت کے درجے کو پہنچ جائے اور نہ ہی کوئی مؤمن شخص عبادت کی نیت سے کسی کی تعظیم کرنے کا تصور کرسکتا ہے۔ تعظیم کے ان دونوں انتہائی درجوں میں تمیز کرنا اور فرق روا رکھنا لازمی ہے۔ اس لیے ہر تعظیم کو عبادت نہیں کہا جا سکتا۔ ایک وحدہ لاشریک ہستی کے لئے بجا لائی جانے والی بلند ترین تعظیم ہی کو عبادت سے موسوم کیا جائے گا۔

تعظیم کے اِطلاقات

عبادت صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے جبکہ تعظیم کے اطلاقات بہت سے ہیں۔ اس بنیادی فرق اور واضح امتیاز کو سمجھے بغیر اکثر لوگ تعظیم کو عبادت کے زمرے میں ڈال دیتے ہیں اور یہیں سے مغالطوں کا لا متناعی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ توحید اور تعظیم کی بحث میں ہم تعظیم کی مختلف شکلوں پر الگ الگ روشنی ڈالیں۔ کیونکہ یہی شکلیں تعظیم کی اَقسام بھی ہیں اور اس کے مختلف اطلاقات بھی۔ اس کی انہی حالتوں اور صورتوں کو سمجھے بغیر سطح بِین لوگ تعظیم کو اوّلاً عبادت سمجھ لیتے ہیں اور پھر اس عبادت پر شرک کو چسپاں کر دیا جاتا ہے، آئندہ صفحات میں ہم بالترتیب تعظیم کے ان جملہ پہلوؤں پر تفصیلاً روشنی ڈالیں گے اور تعظیم کے اطلاقات پر بھی تفصیلی بحث کی جائے گی تاہم اس کا اجمالاً ذکربیان کریں گے ...جاری ہے ....:

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment