Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Thursday, 7 April 2016

))))Vu & Company(((( توحید .......تعظیم اور عبادت کا مفہوم حصّہ دوم

 محترم و معزز شخصیات کی تعظیم

1) اَنبیاء کرام علیہم السلام

یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس کائنات میں انتہائی تعظیم کی حق دار صرف اللہ رب العزت کی ذات بابرکات ہے اور اس کی تعظیم فقط عبادت سے ممکن ہے، وہی اس لائق ہے کہ مخلوق سراپا اطاعت بن کر اپنی جبینِ نیاز اس کے سامنے خم کریں۔ انتہائی تعظیم کا یہ حق مخلوق میں سے کسی اور کے لئے روا نہیں۔ مخلوق کی تعظیم یہ ہے کہ شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے ان کا ادب و احترام کیا جائے ان کی عزت و تکریم کی جائے پس تعظیم کا اطلاق سب سے پہلے انبیاء علیہم السلام پر ہوتا ہے۔ بالخصوص حضور ں کی تعظیم میں تو اَز روئے قرآن خوب مبالغہ کرنا چاہیے جس کے لئے وَتُعَزِّرُوْهُ وَتُوَقِّرُوْهُ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔

(2) تعظیمِ اہلِ بیت و صحابہ کرام رضی اللہ عنہم

انبیاء علیہم السلام بالعموم اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تعظیم کی حقدار وہ محترم و معزز ہستیاں ہیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایمانی قربت کے علاوہ نسبی تعلق بھی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى

''فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (اپنی اور اللہ کی) قرابت و قربت سے محبت (چاہتا ہوں)۔''

(1) الشوری، 42: 23

جب کہ متعدد احادیثِ مبارکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ نسبت سے محبت اور ادب واحترام کے بارے میں بیان ہوا ہے۔

پھر تعظیم کا اطلاق ان محترم و مکرم شخصیات پر بھی ہوتا ہے جن کو حالتِ ایمان میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دیدار کا شرف حاصل ہوا اور وہ ااسی حالت میں دنیا سے تشریف لے گئے۔ قرآن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت وارد ہوئی ہے اور احادیث مبارکہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے فضائل کا بیان فرمایا ہے۔

(3) تعظیمِ والدین

اسلام میںوالدین کے ادب و احترام کی بڑی اہمیت ہے۔ اللہ رب العزت نے قرآن میں متعدد مقامات پر اپنی عبادت بیان کرنے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی و احسان کا حکم دیا ہے، ان کی نافرمانی کو شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قرار دیا گیا لہٰذا واجب تعظیم کا اطلاق والدین پر بھی ہوتا ہے۔

(4) تعظیمِ اَولیاء و صالحین

اسی طرح تعظیم کا اطلاق اللہ رب العزت کے نیک صالح بندوں پر بھی ہوتا ہے۔ قصہ موسیٰ و خضر علیہم السلام میں حضرت خضر ں نے دو یتیم بچوں کی دیوار مرمت کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ

وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا

''اور ان کا باپ صالح (شخص) تھا۔''

(1) الکہف، 18: 82

گویا صالحین کی نسبت کا احترام بھی واجب ہے۔ جبکہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے ایک حدیثِ قدسی میں اولیاء و صالحین کی تعظیم کو بیان فرمایا جس میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ

مَنْ عَادَ لِيْ وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ.

''جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اس سے اعلانِ جنگ کرتاہوں۔''

(2) بخاری، الصحیح، کتاب الرقاق، باب التواضع، 5: 2384، رقم: 6137

(5) بزرگ اور مہمان کی تعظیم

عام معاشرے میں جو عمر کے لحاظ سے بزرگ لوگ ہوں ان کی تعظیم کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح مہمان کے اکرام کا بھی حکم وارد ہوا ہے

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment