Search Papers On This Blog. Just Write The Name Of The Course

Monday, 28 March 2016

))))Vu & Company(((( محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت (حصّہ سوم)


اللہ تعالیٰ نے جب سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مالک بنادیاہے،ہماری جانوں کا۔تو پھر کس کو اختیار ہے کہ کوئی بھی شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب واحترام نہ کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت نہ کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی تعظیم وتوقیر نہ کرے۔
اگرکوئی اس کے برعکس جاتاہے،تو کافرومشرک ہے اور اگر محض دکھاوے کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے اور دل میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں ، ادب و احترام نہیں ہے اور تعظیم و توقیر سے کٹتا ہے ،توایسا شخص ہر گز مومن ومسلم نہیں،بلکہ ایسے شخص کو منافق سے تعبیر کیا گیا ہے 
کامل مومن اسے ہی کہا گیا ہے کہ جوآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے انتہا درجہ عشق و محبت کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب و احترام کرے اور تعظیم و توقیر بجالائے یہی عن ایمان ہے اور یہی اللہ تعالیٰ کی مراد ہے
لیکن بعض گمراہ اور بدمذہب لوگوں کی طرف سے مختلف ہتکنڈوں سے مومنین کے دلوں سے تعظیم رسالت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس کے لئے مختلف فرقے مختلف ناموں سے دشمنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرکمرکس کرمیدان میں آئے ہوئے ہیں 
ان کے دلوں میں بغض نبی ہے اور زبان سے شرک وبدعت کا نعرہ لگاکر شرک وبدعت کی آڑ میں لوگوں کے ایمان خراب کرنے پرتلے ہوئے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ 
لوگوں کے دلوں سے شمع عشق رسالت کو بجھادیاجائے جولوگ سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ناواقف ہیں اور جن کو عقائد صحیحہ کا درست علم نہیں حالانکہ وہ مسلک اہلسنت والجماعت سے منسلک بھی ہیں لیکن اس پر شدت اور پختگی نہیں ہے یا وہ ان گمراہوں اوربدمذہبوں کی جانب سے کئے جانے والے کچھ سوالات کے جوابات اپنے مسلک کے بارے میں نہیں دے سکتے کیونکہ وہ ان کے بنائے ہوئے سوالات سے ناواقف ہوتے ہیں اور اچانک جواب نہیں دے پاتے اس لئے وہ مخمصے کا شکار ہوجاتے ہیں اور وہ بدمذہب اور گمراہ اس پر فورا شرک شرک کا الزام لگادیتاہے اور وہ شخص چونکہ درست عقائد سے ناواقف ہوتاہے لہذا وہ بھٹک جاتاہے اور بدمذہبوں اور گمراہوں کے شکنجے میں آجاتاہے
اس طرح وہ اپنے ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھتا ہے اور گمراہ ہوجاتاہے لہذا ہرمسلمان پرلازم ہے،کہ 
نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور رفعت وکمال سے آگاہی اور درست عقائد کی معلومات ہو
بدمذہب اور بدعقیدہ و باطل پرست لوگ اپنے گمراہ اور باطل عقائد ،شرک و بدعت کی آڑ میں پھیلاتے ہیں حالانکہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کریمہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت شرک نہیں کرے گی ۔ جیساکہ 
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں 
ایک دن نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے کاشانہ اقدس سے نکلے ( میدان احد پہنچے ) اور شہدا احد کی قبروں پر نماز جنازہ ادا فرمائی پھر واپس تشریف لا کر منبر پر جلوہ افروز ہوئے ارشاد فرمایا : میں تمہارے لئے " فرط " ہوں اور میں تم پر شہید ہوں 
اور بیشک اللہ کی قسم ! میں اب اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا زمین کی چابیاں عطا کر دی گئیں اور اللہ کی قسم ! مجھے تمہارے بارے میں یہ خوف نہیں کہ تم میرے بعد شرک کروگے لیکن مجھے یہ ڈر ہے کہ تم طلب دنیا میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کروگے 
بخاری شریف جلد ۱ ص ۱۷۹
ملاحظہ فرمایاآپ نے کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واضح طور پر اعلان فرمادیا ،کہ میری امت سے مجھ کو شرک کا خوف نہیں ہے پھر آج گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ٹولہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان اقدس کے خلاف جاکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت پر شرک کے الزامات کیوں لگاتا ہے بدعت کے الزامات کیوں لگاتاہے کچھ تو ہے کہ جس کی پردہ داری ہے 
اس سلسلے میں یہ حدیث کریمہ بھی ملاحظہ فرمائیں،کہ
عَنْ حُذَیْفَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : اِنَّ مَا اَتَخَوَّفُ عَلَیْکُمْ رَجُلٌ قَرَۃَ الْقُرْآنَ حَتَّی اِذَا رُءِیَتْ بَھْجَتُہُ عَلَیْہِ وَ کَانَ رِدْءًا لِلْاِسْلَامِ غَیْرَہُ اِلَی مَاشَاءَ اﷲُ فَانْسَلَخَ مِنْہُ وَ نَبَذَہُ وَرَاءَ ظُھْرِہِ وَ سَعَی عَلَی جَارِہِ بِالسَّیْفِ وَرَمَاہُ بِالشِّرْکِ قَالَ : قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اﷲِ، اَیُھُمَا اَوْلَی بِالشِّرْکِ الْمَرْمِیُّ اَمِ الرَّامِی قَالَ : بَلِ الرَّامِی.حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ اس وقت تک جب تک اﷲ نے چاہا اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا، راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)! ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : شرک کا الزام لگانے والا
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیْخِ، ابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ واِسْنَادُہُ حَسَنٌ.
(والبخاری فی التاریخ الکبیر، 4 ؍ 301، الرقم : 2907، ابن حبان فی الصحیح، 1 ؍ 282، الرقم : 81، والبزار فی المسند، 7 ؍ 220، الرقم : 2793، والطبرانی فی المعجم الکبیر، 20 ؍ 88، الرقم : 169، و فی مسند الشامیین، 2 ؍ 254، الرقم : 1291، والہیثمی فی مجمع الزوائد، 1 ؍ 188، و قال : اسنادہ حسن، و ابن کثیر فی تفسیر القرآن العظیم، 2 ؍ 266.
۔
مذکورہ بالا2احادیث کریمہ آپ پھربغورپڑھیں،کہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے،کہ جو لوگ شرک شرک اور بدعت بدعت کرتے رہتے ہیں اور شرک وبدعت کی آڑ میں لوگوں کوگمراہی پر مائل کرتے ہیں درحقیقت یہی لوگ ،رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے موجب ،یہی لوگ مرتکب شرک ہوتے ہیں اور نہ صرف شرک کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ یہی لوگ رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتکریم کے بھی انکاری ہیں،ان کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان رحمت ہے،کہ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان نقل فرماتے ہیں،کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،کہ 
بے شک تم میں سے ایسے لوگ ہوں گے جوعبادت کریں گے اور اپنی عبادت میں تندہی سے کام لیں گے یہاں تک کے وہ لوگوں کو بھلے لگیں گے اور وہ خود بھی اپنے آپ پراترائیں گے حالانکہ وہ دین سے اس طرح خارج ہوں گے،کہ جس طرح تیرشکار سے خارج ہوجاتاہے۔
مسنداحمدبن حنبل۔المسند الہیشمی غ مجمع الزوائد مصنف عبدالرزاق
یہ ہے حقیقت ان لوگوں کی ،جوآداب رسالت اور تعظیم وتوقیر رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منکر ہیں یوں جان لوکہ یہ لوگ ایمان بالرسالت کے بغیر ہی اللہ تعالیٰ پر ایمان لاکر مومن بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایمان بالرسالت کے بغیر ایمان،ایمان کہلاتاہی نہیں ،تو پھر ایسا ایمان مقبول کس طرح ہوگا؟۔۔۔
کیا وجہ ہے،کہ یہ لوگ اسلام میں پورے پورے داخل نہیں ہوتے ،جبکہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے،کہ 
اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ پھریہ احکاماتِ قرآن کریم کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہیں؟۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے خلاف کیوں جاتے ہیں؟۔۔۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مومن کو آداب رسالت کے تمام قرائن سکھادئے تعظیم مومنوں کے دلوں میں راسخ کردی ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت قرار دے دیا اور جس نے اس سے انحراف کیا وہ بہت دور گمراہی میں مبتلا ہوگیاکیونکہ 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری اللہ تعالیٰ ہی کی اطاعت وفرمانبرداری ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناراضگی میں ہی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہے ،تو اگر کوئی شخص جناب احمد مختار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتوقیر بجالاتاہے،تو درحقیقت ،وہ اللہ تعالیٰ ہی کی رضا وخوشنودی کو حاصل کرتا ہے 
یہی اصل ایمان ہے ،کہ جان ایمان روح کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ انتہادرجے کا تعلق عشق ومحبت قائم کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آداب واحترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے انتہا تعظیم وتوقیر کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی زندگی گزاردے

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Vu and Company" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to vu-and-company+unsubscribe@googlegroups.com.
Visit this group at https://groups.google.com/group/vu-and-company.
For more options, visit https://groups.google.com/d/optout.

No comments:

Post a Comment